بن ہند بن ابی ہالہ: یہ مذکورہ بالا صحابی کے بیٹے تھے ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔ اور ان کے ترجمے میں سری بن یحییٰ کی حدیث، جو انہوں نے مالک بن دینار سے، انہوں نے ہند بن خدیجہ ام المومنین سے روایت کی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مروان بن حکم کے پاس سے گزرے وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کر رہا تھا اور انگلی سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اشارہ کر رہا تھا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے حق میں بد دعا فرمائی، ’’اے خدا، تو اسے لرزے میں مبتلا کر۔‘‘ چنانچہ وہیں اس کے جسم پر رعشہ طاری ہوگیا۔
اس حدیث کا ہند بن ہند سے کوئی تعلق نہیں، بلکہ یہ ان کے والد نے بیان کی ہے زبیر بن بکار کہتے ہیں کہ ہند بن ہند اور مصعب بن زبیر اس دن قتل ہوئے جس دن مختار ثقفی ۶۷؍ ہجری میں قتل ہوا زبیر کہتے ہیں ہ ہند بن ہند بصرے میں طاعون سے فوت ہوئے لوگوں نے اپنے جنازے چھوڑ دیئے اور ان کے جنازے پر ہجوم کرکے آگئے کیونکہ وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ربیب تھے۔
ابو عمر باسنادہ محمد بن حجاج سے انہوں نے بنو تمیم کے ایک آدمی سے روایت کی کہ اس نے ہند بن ہند ابی ہالہ کو بصرے میں دیکھا وہ طاعون سے فوت ہوئے تھے۔ ان کے جسم پر کرتہ نہ تھا اور سبز رنگ کی چادر سے ان کی میت ڈھانپی گئی تھی چونکہ لوگ کثرتِ اموات کی وجہ سے اپنے اپنے مردوں کی تجہیز و تکفین میں مصروف تھے اس لیے جنازہ اٹھانے کے لیے صرف چار آدمی مل سکے تھے ایک عورت نے یہ حال دیکھا تو اس نے دہائی دی۔ ’’لوگو! ہند رضی اللہ عنہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ربیب ہیں اور ان کی بے کسبی کا یہ عالم ہے۔‘‘ لوگوں نے سنا تو اپنے اپنے مردوں کو چھوڑ کر سب ان کے جنازے کے ساتھ ہو لیے ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔