بن سَبَل بن عجلان بن عتاب بن مالک بن کعب بن عمرو بن سعد بن عوف بن ثقیف: ابو موسی نے کتابۃً ابو علی سے انہوں نے ابو نعیم سے انہوں نے ابو العباس احمد بن محمد بن یوسف البغوی سے انہوں نے ابن سعد سے انہوں نے ابو بکر بن محمد بن ابو میسرہ سے یا مرۃ المکی سے، انہوں نے مسلم بن خالد سے انہوں نے ابن جریج سے یا بن جریر سے روایت کی کہ جب رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے بعد طائف پر چڑھائی کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ میں ہبیرہ بن سبل بن عجلان کو اپنا قائم مقام مقرر فرمایا اور جب آپ طائف سے واپس تشریف لے آئے اور مدینے جانے کا ارادہ فرمایا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے عتاب بن اسید کو مکے کا والی مقرر فرمایا اور اسی طرح آٹھویں سالِ ہجرت کا امیر حج بھی۔
یحییٰ بن محمود نے ابو نصر بن احمد بن عبد اللہ تکرینی سے انہوں نے ابو مسلم محمد بن علی بن محمد بن مہرایزد سے انہوں نے ابو بکر محمد بن ابراہیم بن علی بن عاصم سے انہوں نے ابو عروبہ حرانی سے انہوں نے سلہ بن شبیب سے انہوں نے عبد الرزاق سے انہوں نے ابن جریج سے روایت کی، کہ مکہ کے بعد جس شخص نے مکے میں اول از ہمہ مسلمانوں کو نماز پڑھائی وہ ہبیرہ بن سبل بن عجلان تھے ان کا تعلق بنو ثقیف سے تھا اور صلح حدیبیہ کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوگئے تھے ابو نعیم ابو عمر اور ابو موسیٰ نے اس کا ذکر کیا ہے۔
ابن اثیر کہتے ہیں کہ میرے نزدیک یہ امر مخدوش ہے کہ فتحِ مکہ کے بعد وہ پہلے آدمی ہیں جنہوں نے مسلمانوں کو نماز پڑھائی کیونکہ فتح مکہ کے بعد جب تک حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکے میں قیام فرمارہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی امامت فرماتے رہے ہاں البتہ یہ کہنا درست ہوگا کہ فتح مکہ کے بعد وہ پہلے حاکمِ شہر تھے کہ جن کی اقتدا میں مسلمانوں نے نماز ادا کی۔