(سیدنا) حر (رضی اللہ عنہ)
(سیدنا) حر (رضی اللہ عنہ) (تذکرہ / سوانح)
ابن قیس بن حصن بن حذیفہ بن بدر بن عمرو بن جویہ بن لوذان بن ثعلبہ بن عدی بن فزارہ بن ذبیان فزاری۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا نسب بیان کیا ہے اور ان دونوں نے کہا ہے کہ ان کے دادا کا نام حصن بن بدر بن حذیفہ ہے مگریہ غط ہے صحیح وہی ہے جو ہم نے بیان یا یہ بھتیجے ہیں عینیہ بن حصن کے منجملہ ان وفود کے تھے جو تبوک سے لوٹتے وقت رسول خدا ﷺ کے حضور میں آئے تھے۔ انھیں نے حضرت ابن
عباس سے حضرت موسی علیہ اسلام کے ساتھی کی بابت جلسے ملنے کی حضرت موسی نے اللہ سے درخواست کی تھی اختلاف کیا تھا زہری نے عبید اللہابن عبداللہ سے انھوں نے حضرت ابن عباس سے روایتکی ہے کہ حضرت ابن عباس کہتے تھے کہ وہ خضر تھے اتفاق سے حضرت ابی بن کعب اس طرف سے گذرے تو حضرت ابن عباس نے انھیں آواز دی اور کہا کہ مجھ سے اور ان سے حضرت موسی علیہ السلام کے ساتھی کی بابت جن سے ملنے کی حضرت موسی علیہ السلام نے اللہس ے درخواست کی تھی اختلاف ہے پس کیا آپنے رسول خدا ﷺ کو ان کا کچھ حال بیان کرتے ہوئے سنا ہے حضرت ابی بن کعب نے کہا ہاں میں نے رسول خدا ﷺ سے سنا آپ فرماتے تھے کہ ایک دن خدا کے رسول موسی علیہ السلام بنی اسرائیل کی ایک جماعت میں تھے ایک شخص ان کے سامنے کھڑا ہوگیا اور اس نے کہا کہ کیا آپ اپنے سے زیادہ علم والا بھی کسی کو جانتے ہیں حضرت موسی نے کہا کہ نہیں اور بعد اس کے پوری حدیث بیان کی اور بعض لوگوںکا بیان ہے کہ اس بارے میں حضرت ابن عباس سے جس نے اختلاف کیا تھا وہ نوف نکالی تھے ہمیں ابو محمد یعنی بعداللہ بن علی بن سویدہ تکریتی نے اپنی سند سے ابو الحسن یعنی علی بن احمد ابن متویہ واحدی تک خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو بکر یعنی احمد بن حسن حیری نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں محمد بن یعقوب اموی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ربیع نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں شافعینے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں سفیان بن عینیہ نے عمرو بن دنیار سے انھوں نے سعید بن جبیر سے روایت کر کے خبر دی کہ انھوں نے کہا میں نے حضرت ابن عباس سے کہا کہ نوف بکالی کہتے ہیں کہ وہ موسی جن سے خضر سے ملاقات ہوئی تھی بنی اسرائیل کے موسی نہ تھے حضرت ابن عباس نے کہا کہ وہ خدا کا دشمن جھوٹ بولتا ہے مجھے ابن ابی کعب نے خبر دی ہے کہ رسول خدا ھ نے ہمارے سامنے خطبہ پڑھا اس میں فرمایا کہ موسی علیہ السلام ایک مرتبہ بنی اسرائیل میں خطبہ پڑھنے کھڑے ہوئے ان سے پوچھا گیا کہ سب لوگوں سے زیدہ علم والا کون ہے انھوں نے کہا میں پس اللہ عزوجل نے ان پر عتاب فرمایا کہ انھوں نے اس بات کو اللہ کے علم کے حوالہ کیوں نہ کیا بعد اس کے پوری حدیث ذکر کی۔ یہ حر حضرت عمر بن خطاب کے ہمنشیوں میں تھے اپنا چچا عینیہ بن حصن کو حضرت عم کے پس آنے کے جازت انھیں نے دلائی تھی ہمیں ابو محمد بن سویدہ نے اپنی سند سے ابو الحسن واحدی تک خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں محمد بن مکی نے خبر دی وہ ہتے تھے ہمیں محمد بن یوسف نے اپنی سند سے ابو الحسن واحدی تک خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں محمد بن مکی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں محمد بن یوسف نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں محمد بن اسمعیل نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو الیان نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں شعیب نے زہری سے نقل کر کے خبر دی وہ کہت تھے مجھے عبید اللہ ن عبداللہ بن عتبہ نے حضرت ابن عباس سے نقل کر کے خبر دی وہ کہتے تھے کہ عینیہ بن حصن اپنے بھتیجے حر بن قیس کے یہاں آئے حر بن قیس ان لوگوں میں تھے جن کو حضرت عمر اپنے قریب بٹھاتیتھے عینیہ نے اپنے بھتیجے سے کہا کہ اے میرے بھتیجے تم کو خلیفہ کے یہاں تقرب ہے مجھے بھی ان کے اس جانے کی اجازت دلا دو چنانچہ حر نے عینیہ کے لئے اجازت طلب کی حضرت عمرنے اجازت دے دی جب عینیہ حضرت عمر کے پس گئے تو ان سے کہا کہ اے ابن خطب خدا کی قسم تم ہمیں مال نہیں دیتے اور ہمارے درمیان میں انصاف نہیں کرتے حضرت عمر کو غصہ آگیا یہاں تک کہ انھوں نے چاہا کہ عینیہ کو سزا دیں مگر حر نے عرض کیا کہ اے امیرالمومنین اللہ عزوجل نے اپنے نبی ﷺ سے فرمایا ہے کہ خد العفوو امر بالمعروف واعرض عن الجاھلین اور یہ شخص جاہلوں میں سے ہے راوی کہتا تھا کہ خدا کی قسم یہ سنتیہی حضرت عمر رک گئے اور وہ کتاب اللہ کو سن کر فورا رک جایا کرتے تھے۔ غلانی نے کہا ہے کہ حضرت حر کا بیٹا
شیعہ تھا اور ان کی بیٹی خارجیہ تھی اور ان کی بی بی معتزلیہ تھی اور ان کی بہن مرحبہ تھی تو حضرت حر نے ان لوگوں سے کہا کہ ہم اور تم ایسے ہی ہیں جیسے اللہ نے فرمایا ہے وانا منا الصالحون و منادون ذلک کنا طرائق قددا ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)