بارقی۔ ان کا ذکر ان لوگوں میں کیا جاتا ہے جنھوں نے نبی ﷺ کا زمانہ پایا تھا جنادہ ازدی سے روایت کرتے ہیں اور ان سے ابو الخیر یزنی نے روایت کی ہے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے مختصر لکھا ہے۔ میں کہتا ہوں ابو موسینے حذیفہ ازدی کا تذکرہ ابن مندہ پر استدراک کرنے کے لئے لکھاہے حالانکہ ابن مندہ نے ان کا تذکرہ شروع ہی میں لکھاہے ابو موسی نے سمجھا کہ ازدی اور چیز ہے اور باقی اور چیزہے حالانکہ ایسا نہیں ہے ازد ایک بڑا قبیلہ ہے جس کی بہت سی ساخیں ہیں منجملہ ان کے اوس اور خزرج اور خزاعہ اور اسلم اور بارق اور عتبک وغیرہمہ یہ بارق کا نام سعد ہے وہ بیٹیہیں عدی ابن حارثہ بن عمرو بن عامر بن حارثہ بن امراء القیس بن ثعلبہ بن مازن بن ازد کے اس سے معلوم ہوا کہ جتنے بارقی ہیں سب ازدی ہیں بارق کی وجہ تسمیہ میں بہت سے اقوال ہیں جن کے ذکر کی حاجت نہیں۔ پھر ابو موسینے خود بھی اقرار کر لیا ہے کہ یہ دونوں ایک ہیں چنانچہ انھوں نے کہا ہے کہ اس حدیث کو ابن اسحاق نے روایت کیا ہے اور انھوں نے جنادہ کو حذیفہ پر مقدم کر دیا ہے جنادہ کو صحابی قرار دیا ہے اور حذیفہ کو ان سے راوی ظاہر کیا ہے اور اسی طرح شیث بن سعد نے بھی اس حدیث کو روایتکیا ہے اور یہی صحیح ہے یہ کلام ابو موسیکا تھا ابن مندہ نے بھی بارقی کے تذکرہ میں ایسا ہی لکھاہے کہ حذیفہ جنادہ سے روایت کرتے ہیں اور ابو الخیر حذیفہ بارقی سے رفوایت کرتیہیں اور انکا نام جنادہ بن ابی امیہ ازدیبھی ہے جن کا ذکر اوپر ہوچکا ہے اور ان کی حدیث صرف جمعہ کے دن روزہ رکھنے کی بابت بھی ہے پس اس سے معلوم ہوا کہ وہ جنادہ جن کی بابت کہا گیا ہے کہ حذیفہ سے روایت کرتیہیں اور بعض لوگوں ین کہا ہے کہ حذیفہ ان سے روایت کرتیہیں اور یہی صحیح ہے اور جنادہ بن ابی امیہ ازدی یہ سب ایک ہیں اور حذیفہ ازدی کا ذکر کیا ہے۔ واللہ اعلم۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)