ابن اسید بن خالد بن اغوز بن واقعہ بن حرام بن غفار بن عیل کنیت ان کی ابو سریحہ غفاری ہیں انھوں نے درخت کے نیچے بیعۃ الرضوان کی تھی۔ کوفہ میں رہتے تھے اور وہیں وفات پائی ان کے جنازے کی نماز حضرت زید بن ارقم نے پڑھائی تھی اور نماز میں چار تکبیریں کہتی تھیں انس ے بو الطفیل اور شعبی اور ربیع ن عمیلہ اور حبیب بن حماز نے روایت کی ہے یہ اپنی کنیت ہی سے زیادہ مشہور ہیں ان شاء اللہ تعالی کنیت میں ان کا تذکرہ آئے گا۔ ہمیں ابراہیم بن محمد مہران فقیہ شافعی وغیرہ نے اپنی سند سے محمد بن عیسی بن سورۃ تک خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے بندار نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں عبد الرحمن نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں سفیان نے فرات قزاز سے انھوں نے ابو الطفیل سے انھوں نے حذیفہ بن اسید سے روایت کر کے خبر دی کہ وہ کہتے تھے رسول اللہ ﷺ مقام عرفات سے ہمارے پاس تشریف لائے ہم قیامت کا تذکرہ کر رہے تھے تو رسول خدا ﷺ نے فرمایا قیامت قائم نہ ہوگی جب تک تم دس نشانیاں نہ دیکھ تو آفتاب کا مغربس ے طلوع کرنا۔ یاجوج ماجوج، دابۃ، تین خسوف ایک مشرق میں اور ایک مغرب میں اور ایک جزیرہ عرب میں اور ایک آگ جو عدن سے نکلے گی لوگوںکو ہنکا لے جائے گی رات کو بھی وہ انھیں لوگوں کے ساتھ رہے گی اور دوپہر کو بھی ان کے ساتھ رہے گی ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے بعض لوگوں نے ان کے دادا کا نام اغوس بھی کہا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)