ہمیں ابو موسی نے اجازہ خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں عباد بن محمد بن محسن نے اپنی کتاب سے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو احمد مکفوف نے خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے ابو محمد بن حیان نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہم سے ولید بن ابان نے بیان کیا وہ کہتے تھے جسے یونس بن حبیب نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمس ے عامر نے یعقوب فمی سے انھوںنے جعفر سے انھوں نے سعید سے الذین اتینا ہم الکتاب من قبلہ ھم بہ یومنون (٭ترجمہ جن لوگوںکو ہہم نے محمد ﷺ سے پہلے کتاب دی ہے وہ محمد ﷺ پر ایمان لاتے ہیں) (کی تفسیر میں) روایت کیا ہے کہ رسول خدا ﷺ نے حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کو ستر سواروں کے ساتھ نجاشی کے پاس بھیجا تھا پھر جب ان لوگوں کو یہ خبر ملی کہ نبی اللہ ﷺ بدر میں (کفار پر) غالب ہوگئے تو وہ لوگ نجاشی کے پاس گئے پھر نجاشی کے اصحاب میں سے جو لوگ ایمان لے ائے تھے انھوںنے نجاشی سے کہا کہ ہمیں اجازت دیجیے تو ہم اس نبی کے پس جائیں جن کا ذکر ہم (اپنی آسمانی) کتاب یں دیکھتے تھے (نجاشی نے انھیں اجازت دے دی) چنانچہ وہ نبی ﷺ کے پاس آئے اور آپکے ہمراہ جنگ احد میں شریک ہوئے اور مقاتل وغیرہ سے منقول ہے کہ یہ چالیس آدمی تھے بتیس تو حضرت جعفر رضی اللہ عنہ طیار کے ہمراہ حبشے آئے تھے اور آٹھ آدمی شام سے آئے تھے بحیرا ابرہہ اشرف تمام اور یس ایمن نافع یمتم یہ ابو موسی نے بیان کیا ہے ابرہہ کا ذکر ور کسی نے نہیں کیا اور میرے نزدیک اس میں اعتراض ہے یوںکہ نبی ﷺ نے اپنے چچا ابو طالب کے ہمراہ بچپن میں بحیرا کو دیکھا تھا اور اس کا قصہ مشہور ہے ابن مندہ نے بھی ان کا تذکرہ کیا ہے پس اگر ابو موسینے کوئی اور بحیرا مراد لیا ہے تو ممکن ہے اور اگر انھوںنے وہی مراد لیا ہے تو ان کو ابن مندہ لکھ چکے ہیں پس کوئی وجہ ان پر استدراک (٭چھوٹی ہوئی بات کا بیان کر دینا) کرنے کی نہیں ہے۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے کیا ہے۔
(اسدالغابۃ جلد نمبر۔۱)