(ان کی کنیت) ابو رافع ہے رسول خدا ﷺ کے غلام تھے۔
ابن معین کہتے ہیں کہ ان کا نام ابراہیم تھا اور بعض لوگ کہتے ہیں ہرمز اور علی بن مدینی ور مصعب کہتے ہیں کہ ان کا نام اسلم تھا علی بن مدینی نے کہا ہے کہ بعض کا بیان ہے کہ ان کا نام ہرمز تھا اور بعض کا قول ہے کہ ان کا نام ثابت تھا اور یہ قطبی تھے۔ پہلے حضرت عباس کے غلام تھے انھوں نے نبی ﷺ کو ہبہ کر دیا تھا۔
یہ مکہ میں (قبل از ہجرت) ام فضل کے ساتھ اسلام لائے تھے اور ان لوگوں نے اپنا اسلام مخفی رکھا تھا جنگ احد اور خندق میں شریک ہوئے اور نبی ﷺ کے اسباب کی حفاظت کرتے رہے جب انھوں نے نبی ﷺ کو حضرت عبس کے مسلمان ہو جانے کی خوشخبری سنائی تو نبی ﷺ نے انھیں آزاد کر دیا اور ان کے ساتھ اپنی آزاد کردہ لونڈی حضرت سلمی کا نکاح کر دیا حضرت بو رافع فتح مصر میں بھی شریک تھے۔ سن۴۰ میں وفات پائی۔ یہ قول ابن ماکولا کا ہے اور بعض لوگوںنے اس کے خلاف بھی کہا ہے۔
ہمیں ابو الفرح یحیی بن محمود بن سعد اصفہانی ثقفی نے اجازۃ اپنی اسناد کے ساتھ ابوبکر احمد بن عمرو بن ابی عاصم ضحاک بن مخلہ سے روایت کر کے خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے ہدبہ نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہم سے حماد بن سلمہ نے عبدالرحمن بن ابی رافع سے انھوں نے اپنی پھوپھی سلمی سے انھوں نے حضرت ابو رافع سے روایت کی کہ (ایک شب کو) رسول خدا ﷺ اپنی بی بیوں کے پاس تشریف لے گئے اور ہر ایک کے یہاں آپ نے علیحدہ علیحدہ غسل کیا میں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ اگر آپ ایک ہی غسل (سب کے بعد) کرتے (تو کچھ حرج تھا) حضرت نے فرمایا کہ یہی زیادہ پسندیدہ اور زیادہ مرغوب (ہے کہ ہر بار غسل کر لیا جائے)
حضرت ابو رافع کی وفات حضرت عثمان کی خلافت میں ہوئی اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت میں اور یہی صحیح ہے ان کے بیٹے عبید اللہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے میر منشی تھے۔
ان کا تذکرہ ابو عمر (ابن عبدالبر) نے اسلم کے نام یں کیا ہے ور ابن مندہ اور ابو علیم نے اسی جگہ (یعنی ابراہیم کے نام میں) کیا ہے۔
(اسدالغابۃ جلد نمبر۔۱)