ابن عبدالرحمن عذری ان سے معان بن رفاعہ نے روایت کی ہے اس روایت کو حسن بن عرفہ نق اسماعیل بن عیاش سے انھوںنے معان سے انھوں نے ابراہیم سے نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ صحابہ میں سے ہیں مگر کسی اور نے ان کی موافقت نہیں کی۔
ابن مندہ نے کہا ہے کہ ہمیں محمد بن عبید اللہ بن ابی رجا نے خبر دی وہ کہتیہیں ہمیں موسی بن ہارون نے خبر دی وہ کہتے ہیں ہمس ے سلیمان بن دائود زہرانی نے خبر دی وہ کہتے ہیں ہمس ے حماد بن زید نے تقیۃ بن ولید سے انھوں نے معان بن رفعہ سے انھوں نے حضرت ابراہیم بن عبدالرحمن عذری سے نقل کر کے بیان کیا کہ وہ کہتے تھے رسول خدا ﷺ نے فرمایا اس علم کو ۰یعنی علم دین کو) ہر زمانے کے عادل (یعنی پرہیزگار) لوگ حاصل کریں گے اور دغابازوں کی تحریف اور غلط کاروں کی انتسا اور جاہلوں کی تاویل کو شریعت سے دور کرتے رہیں گے۔ اور ولید بن مسلمہ نے معان سے اسی کے مثل روایت کی ہے۔ ور محمد بن سلیمان بن ابی کریمہ نے معان سے انھوں نے ابو عثمان ہندی سے انھوں نے سامہ بن زید سے بھی اس حدیث کی روایت کی ہے اور تقیۃ (بن ولید) نے بھی مسلمہ بن علی سے انھوں نے ابو محمد سلامی سے انھوں نے عطاء بن یسار سے انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہس ے اس حدیث کو روایت کیا ہے مگر یہ سب حدیثیں مضطرب (٭مضطرب ان حدیثوں کو کہتے ہیں جن میں باہم اسناد میں یا متن میں اختلاف ہو مثلا ایک سند میں کوئی راوی زیادہ ہو دوسری میں کم ہو یا مضمون کی کمی زیادتی ہو) ہیں۔ ابراہیم بن عبدالرحمن عذری کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے کیا ہے (ابو عمر نے نہیں کیا) عیاش میں یے ہے اور اس کے اخیر میں شین معجمہ ہے۔
(اسدالغابۃ جلد نمبر۔۱)