ابن نعیم ابن نحام عدوی ان کو ابو عبداللہ ابن مندہ نے صحابہ میں ذکر کیا ہے اور کہا ہے کہ ان سے حضرت جابر رضیاللہ عنہ نے روایت کی ہے بشرط یہ کہ وہ روایت صحیح ہو اور ابن مندہ نے اپنی اسناد کے ستھ (امام) ابو یوسف سے انھوںنے (امام) ابو حنیفہ سے انھوں نے عطاء سے انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہس ے روایت کی جو کہ ابراہیم بن نخام کا ایک غلام تھا اس کو انھوں نے مدبر (٭مدبر اس غلام کو کہتے ہیں جس سے اس کا مالک کہہ دے کہ میرے بعد تو آزاد ہے ایسے غلام کا شریعت میں یہ حکم ہیک ہ مال کی زندگی بھر غلام رہتا ہے اور بعد مالک کے آزد ہو جاتا ہے) کر دیا تھا پھر انھیں اس کی قیمت کی ضرورت پیش آئی تو انھوںنے اس کو آٹھ سو درہم میں بیچ ڈالا ابو نعیم نے کہا ہے کہ بعض وہم کرنے والوں نے (مراد ان کی ابن مندہ (امام) ابو حنیفہ سے انھوںنے عطا سے انھوںنے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے رویت کی ہے کہ ابراہیم ابن نحام کا ایک غلامت ھا انھوں نے س کو مدبر کیا تھا حالانکہ یہ وہم ہے اور یہ تصحیف (٭تصحیف کہتے ہیں حرفوں کے بدل جانے یا کسی لفظ کے چھوٹ جانے کو) ہے یہ غلامابراہیم ابن نعیم بن نحام کا تھا ابن مندہ نے اس کی تصحیف کر دی اور انھوں نے کہا کہ ابراہیم ابن نحام کا غلامتھا کیوںکہ ثابت قدم لوگوںنے اس حدیث کو عطاء سے انھوںنے جابر سے روایت کیا ہے کہ نعیم بن عبداللہ بن نحام اس کے رویت کرنے والے حسین معلم اور سلمہ بن کہیل وغیرہ ہیں اور منجملہ ان لوگوںکے جنھوں نے اس حدیث کی حضرت جابر رضی اللہ عنہس ے روایت کی عمرو بن دینار اور محمد بن منکدر اور ابو الزبیر ہیں مگر ان لوگوں میں سے کسی نے بھی ابراہیم ابن نحام کا ذکر نہیں کیا۔ ان ابراہیم کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے کیا ہے میں کہتا ہوں کہ ابو نعیم ہی کا قول صحیح ہے اور بخارینے ابراہیم بن نعیم نحام کہا ہے اور کہا ہے کہ یہ عدوی ہیں جنگ حرہ میں شہید ہوئے ابوبکر بن ابی عاصم نے کتاب الحاد والمثانی میں ان ک تذکرہ لکھا ہے اور کہا ہے کہ ابراہیم بن نعیم نحام اور کہا ہے کہ یہ عدوی ہیں اور زبیر بن ابی بکر نے بیان کیا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ بن خطاب نے اپنی صاحبزادی رقیہ کا ابراہیم بن نعیم نحام سے نکاح کر دیا تھا۔ واللہ اعلم۔
(اسدالغابۃ جلد نمبر۔۱)