ابن ثعلبہ۔ کنیت ان کی ابو امامہ انصاری عارثی حارث بن خزرج کی اولاد میں ہیں بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ بلوی ہیں یہ حلیف ہیں بنی حارثہ کے اور وہ ابوبردہ بن نیار کے بہن کے بیٹے ہیں۔ ان سے ان کے بیٹے عبداللہ نے اور محمود بن لبید نے اور عبداللہ بن کعب بن مالک نے روایت کی ہے۔ معبد بن کعب نے اپنے بھائی عبداللہ بن کعب سے انھوںنے ابو امامہ سے روایت کی ہے کہ رسول خدا ﷺ نے فرمایا جو شخص کسی مسلمان کا مال جھوٹی قسم کھا کر مار لے اللہ اس پر جنت حرام کر دیتا ہے اور دوزخ اس پر واجب کر دیتا ہے صحابہ نے عرض کیا کہ اگرچہ تھوڑی سی چیز ہو آ نے فرمایا ہاں اگرچہ تھوڑی سی لکڑی پیلو کی ہے اور ان سے ان کے بیٹے عبداللہ اور محمود بن لبید نے نبی ﷺ سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا پراگندہ حالی ایمان کی نشانی ہے جب نبیﷺ احد سے لوٹنے لگے تو ان کی وفات ہوگئی اور آنحضرت نے ان کی نماز پڑھی۔
میں کہتا ہوں کہ جس شخص نے ان سے روایت کی ہے وہ مرسل ہے کیوں کہ عبداللہ بن کعب نے نبی ﷺ کا زمانہ نہیں پای ور محمود بن لبید تو ایاس کی وفات کے بعد پیدا ہوئے ہیں موافق ان لوگوں کے قول کے جو کہتے ہیں کہ یہ احد میں شہید ہوئے۔ مگر صحیح یہ ہے کہ ان کی وفات رسول خدا ﷺ واپسی احد کے وقت نہیں ہوئی بلہ ان کی ماں کی وفات اس وقت ہوئی جب رسول خدا ﷺ بدر سے لوٹے اور وہ اسو قت بیمار تھیں جب رسول اللہ بدر جارہے تھے ایاس نے بھی حضرت کے ہمراہ جانے کا قصد کیا مگر رسول خدا ﷺ نے ان سے فرمایا کہ تم اپنی والدہ کے پاس رہو چنانچہ جب رسول خدا ﷺ لوٹے تو ان کی والدہ کیو فات ہوچکی تھی حضرت نے ان کی نماز پڑھی پس ان کی والدہ کی بیماری نے ان کو بدر میں نہیں شریک ہونے دیا اور نیز اس امر کی کہ یہ احد میں شہید نہیں ہوئے وہ روایت بھی تائید کرتی ہے جو مسلم نے اپنی صحیح میں اپنی سند سے عبداللہ بن کعب سے انھوں نے ابو امامہ بن ثعلبہ سے روایت کی ہے کہ جو شخص کسی مسلمان کا حق مار لے گا الخ پس اگر یہ حدیث
منقطع ہوتی تو عبداللہ نے ابو امامہ سے اس کو نہ سنا ہوتا اور امام مسلم کبھی اس کو اپنی صحیح میں نہ درج کرتے ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)