ابن عابس بن منذر بن امرؤ القیس بن سمط بن عمرو بن معاویہ بن حارث اکبر بن معاویہ بن ثور بن مرتع بن معاویہ بن حارث کندہ۔ قبیلہ کندہ کے ہیں نبی ﷺ کے پاس وفد بن کے آئے تھے اسلام لائے اور اسلام پر چابت قدم رہے جو لوگ قبیلہ کندہ کے مرتد ہوگئے تھے ان میں یہ نہ تھے۔ یہ شاعر تھے کوفہ میں آکے رہے تھے۔ یہی تھے جنھوں نے حضرمی سے رسول خدا ﷺ کے سامنے مخاصمت کی تھی اور رسول خدا ﷺ نے حضرمی سے فرمایا تھا کہ تم ثبوت پیش کرو ورنہ امرؤ القیس سے قسم لے کر فیصلہ کر دیا جائے گا حضرمی نے کہا کہ یارسول اللہ اگر وہ قسم کھائے گا تو میری زمیں لے جائے گا پس رسول خدا ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص جھوٹی قسم کھا کر کسی کا مال مارے تو وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ اس سے غضب ناک ہوگا امرؤ القیس نے کہا کہ یارسول اللہ جو شخص اپن احق چھوڑ دے اور وہ یہ جانتا ہو کہ یہ میرا حق ہے تو س کا کیا ثواب ہے آپ نے فرمایا کہ جنت۔ امرؤ القیس نے کہا تو یارسول اللہ میں آپ کو گواہ بناتا ہو کہ میں نے اپنی زمیں اس کے لئے چھوڑ دی جس شخص نے ان سے مخاصمت کی تھی اس کا نام ربیعہ بن عیدان ہے عنقریب ان کا ذکر انشاء اللہ رے کے بیان میں ہوگا امرؤ القیس کے اشعار میں سے چند شعر ہیں۔
تف بالدیار وقوف حابس وتان انک غیر آیس بعت بہن العاصفت الرائحات من الروامس
ماذا علیک من الوقوف بھانک الطللین دارس یارب باکیت علی ومنشد لی فے المجالس
اوقائل یا فارسا ماذا رزئت من الفوارس لاتعجبوا ان تسمعوا ہلک امرؤ القیس بن عابس
(٭ترجمہ۔ دنیا میں اس طرح رہو جیسے کوئی قیدی رہتا ہے اور وہ تم ناامید نہیں ہو دنیا کیشہروںکو تیز ہوائوں نے اور برباد کرنے والی ہوائوں نے پراگندہ کر دیا ہے تم کیوں نہیں ٹھہرتے اس اجڑے ہوئے ویران زمیں میری بہت سی روئے والیاں ہیں جو مجلسوں میں میرا بیان کریں گی یا یہ کہیں گی کہ اے شہسوار تجھے تو شہسواروں سے کیا مصیبت پہنچی کچھ تعجب نہ کرو اگر سنو کہ امرؤ القیس بن عابس مر گیا)
ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)