سیّدنا عمران ابن تیم رضی اللہ عنہ
سیّدنا عمران ابن تیم رضی اللہ عنہ (تذکرہ / سوانح)
۔بعض لوگ ان کو عمروان بن ملیحان اوربعض عمران بن عبداللہ کہتےہیں۔کنیت ان کی ابورجاءہے عطاروی ہیں یعنی بنی عطارد بن عوف بن کعب بن سعد بن زید منامیں تمیم تمیمی عطاردی کے خاندان سے ہیں۔مخضرم ۱؎ ہیں انھوں نے جاہلیت کازمانہ پایاتھااوراسلام کابھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں اسلام لے آئےتھے مگرآپ کو دیکھانہ تھااوربعض لوگوں کاقول ہے کہ یہ فتح مکہ کے بعداسلام لائے۔جریربن حازم نے ابورجاءعطاردی سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھے ہم سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کی خبر سنی اس وقت ہم اپنے مال کے پاس بیٹھےہوئے تھے پس ہم وہاں سے بھاگےاثنائے راہ میں مجھے ایک ہرن کے پیرملے میں نےان کواٹھالیااوران کو بھگویاپھرایک مٹھی بھرجوہمیں مل گئے ہم نے پیابعداس کے ایک دیگچی میں اس کو ڈال دیاپھراپنے ایک اونٹ کی ہم نے مفصدلی اوراس کا خون بھی شریک کیااوراس کو پکایازمانہ جاہلیت میں سب سے زیادہ لذیذکھانا یہی تھاجو ہم نے کھایاراوی کہتاہے میں نے پوچھا کہ اے ابورجاء خون کا مزہ کیساہوتاہے انھوں نے کہا کہ میٹھاابوعمروبن علاء کہتےتھے میں نے ابورجاءعطاروی سےپوچھاکہ تم کو زمانہ جاہلیت کا کوئی واقعہ یاد ہےانھوں نے کہاہاں مجھے بسطام بن قیس کے قتل کاواقعہ یاد ہے اصمعی نےلکھاہےکہ بسطام کے قتل کا واقعہ اسلام سے کچھ پہلے ہواہےاوربعض لوگوں کابیان ہے کہ یہ واقعہ بعثت کے بعدکا ہے ان کا شمارتابعین کےاعلیٰ طبقہ میں ہے۔اکثر روایتیں ان کی حضرت عمراورحضرت علی اورابن عباس اورسمرہ سے ہیں۔یہ ثقہ تھےان سے لوگوں نےحدیث کی روایت کی ہے ان سے ایوب سختیانی وغیرہ نے روایت کی ہے ابورجاء کہاہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث ہوئے تو میں اونٹ چرا رہاتھاہم سب لوگ آپ کے خوف سے بھاگےہم سے بیان کیاگیاکہ یہ شخص یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم صرف یہ چاہتےہیں کہ تم لوگ اللہ کے ایک ہونے اورمحمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول اللہ ہونے کی شہادت دوجوشخص ان دونوں باتوں کی شہادت دیتاہےاس کی جان اور اس کامال محفوظ ہوجاتاہے یہ سن کر ہم لوگ اسلام لے آئے۔ہمیں ابوجعفربن سمین نےاپنی سند یونس بن بکیرتک پہنچاکرخبردی وہ خالد بن دینار سےروایت کرتے تھے انھوں نےکہاجب رجب کامہینہ آتاتھا تو ہم لوگ اپنے ہتھیار میان میں رکھ دیتےتھےحتی کہ اگرکوئی شخص اپنے باپ کے قاتل کو سوتا ہو بھی دیکھے تواس کوجگاتانہ تھااوراگرکوئی شخص حرم کی لکڑی لےکراپنےگلےمیں ڈال لیتاپھروہ کسی ایسے شخص کے پاس پہنچ جاتاجس کے باپ کو اس نےقتل کیاہوتاتو وہ اس سے کچھ نہ بولتاکسی نے پوچھا کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث ہوئے اس وقت تم کیاکام کرتےتھے توانھوں نے کہاکہ میں اس زمانے میں اونٹ چراتاتھااوران کادودھ دوہاکرتاتھاابورجاء عطاردی کی وفات ۱۰۵ھ ہجری میں اور بقول بعض ۸۰ھ میں ہوئی ایک سو پچیس سال اوربقول بعض ایک سے بیس سال زندہ رہے سر میں خضاب لگاتےتھےاورڈاڑھی کو ویساہی سفید چھوڑدیاتھاان کےجنازہ میں حسن بصری بھی تھے اور فرزوق شاعر بھی تھے فرزوق نے حسن بصری سے کہاکہ اس جنازہ میں سب سے اچھاآدمی بھی شریک ہے اور سب سے براآدمی بھی شریک ہےحسن بصری نے کہا(یہ ٹھیک نہیں ہے)میں سب سے اچھانہیں ہوں اورتم سب سے برے نہیں ہو ہاں یہ بتاؤ کہ تم نے اس دن کے لیے کیاسامان کیا ہے فرزوق نے کہالاالہ الااللہ محمد رسول اللہکی شہادت اوریہ شعرپڑھے ۔
۲؎الم تران الناس مات کبیرہم وقدکان قبل البعث بعث محمد
ولم یغن عنہ عیش سبعین حجتہ وستین لما بات غیر موسد
یہ اشعار اس سے زیادہ ہیں ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
۱؎مخضرم ۔اصطلاح میں ان لوگوں کو کہتےہیں جو رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں مسلمان ہوچکے ہومگرآپ سے نہ ملے ہوں۔
۲؎ترجمہ۔اے مخاطب کیاتونہیں جانتاکہ بڑ ے بڑے لوگ مرگئے۔قیامت سے پہلے بعثت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ہوئی۔مگرساٹھ برس کی زندگی کے بعد؟؟؟
(اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)