صحابہ میں سے ایک شخص ہیں بصرہ میں آکے رہے تھے۔ بشرط یہ کہ یہ روایت محفوظ ہو۔ ہمیں ابو الفرح یحیی بن محمود اصفہانی نے خبر دی وہ کہتے تھے ابو علی حسین بن احمد نے بیان کیا ا سوقت میں موجود تھا وہ کہتے تھے ہمس ے حافظ ابو نعیم نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں عبداللہ بن جعفر بن اسحاق موصلی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے محمد بن احمد بن مثنی نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں جعفر ابن عون نے خبردی وہ کہتے تھے ہمس ے اسماعیل بن ابی خالد نے ابوبکر بن عمارہ بن روبیہ سے انھوں نے اپنے والد سے نقل کر کے خبر دی کہ وہ کہتے تھے بصرہ کے رہنے والے ایک بوڑھے میرے والد کے پاس آئے اور انھوں نے کہا کہ جو کچھ آپ نے رسول خدا ﷺ سے سنا ہو مجھ سے بیان کیجئے میرے والد نے کہا میں نے حضرت کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ وہ شخص دوزخ میں نہ جائے گا جو طلوع آفتاب اور غروب آفتاب سے پہلے (٭تخصیص نماز فجر و عصر کی اس وجہس ے ہے کہ ان دونوں وقتوں کی نماز بہ نسبت اور اوقات کے مشکلہے فجر کا وقت خاب شیریں میں مشغول ہوتا ہے عصر کے وقت کاروباری آدمی اپنیکاروبار میں مصروف ہوتے ہیں لہذا جو شخص ان دو مشکل اوقات میں نماز کا پابندہوگا وہ اور اوقات میں بدرجہ اولی پابندی کرے گا) (ینی فجر اور عصر کی نماز) پڑھا کرتا ہو اس بوڑھے آدمی نے کہ کیا تم نے رسول خدا ﷺ سے سنا ہے میرے والد نے کہا ہاں میرے دونوں کانوں نے آپ سے سنا ہے اور میرے دل نے یاد کیا ہے اس ساڑھے نے کہا جو کچھ تم نے بیان کیا میں نیبھی رسول خدا ﷺ سے اس کو سنا تھا مگر کسی اور نے اس حدیث میں میری موافقت نہیں کی۔ اس حدیث کو شعبہ نے اور ثوری نے اور زائدہ نے اسماعیل بن ابی خالد سے روایت کیا ہے۔ اور عبدالملک بن عمیر نے اس کو ابوبکر سے روایت کیا ہے اور ان میں سے کسی نے اس بصرہ والے آدمی کا نام نہیں بتایا اور اس حدیث کو یزید بن ہارون نے ابن ابی خالد سے روایت کیا ہے اس میں انھوں نیبیانکیا ہے کہ بصرہ کے رہنے والوں میں ایک شخص نیجن کانام اسماعیل تھا یہ پوچھا مگر اور کسی نے یزید بن ہارونکی موافقت نہیں کی۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)