زیدی۔ انکا تذکرہ ابو موسینے ابن مدنہ پر استدراک کرنے کے لئے لکھا ہے اور کہا ہے بشرط یہ کہ یہ روایت صحیح ہو۔ ہمیں ابو موسی نے اجازۃ خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو سعید محمد بن ابی اللہ معدانی نے خبر دیوہ کہتے تھے ہمیںمحمد بن احمد بن علی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں احمد بن موسینے خبر دی وہ کہتے تھے مجھ سے محمد بن عبداللہ بن حسین نے بیان کیا وہ کہتے تھے مجھے احمد بن عمرو و بیہقی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے عبداللہ بن شہیب نے بیان کیا وہ کہتے تھے مجھ سے ہارون بن یحیی بن ہارون نے جو حاطب بن ابی بلتعہ کی اولاد سے تھے بیان کیا وہ کہتے تھے مجھ سے زکریا بن اسمعیل زیدی نے جو زید بن ثابت کی اولا سے تھے اپنے والد سے نقل کر کے بیان کیا کہ انھوں نے کہا ایک دن صبح کو ہم چند صحابی رسول خدا ﷺ کے ہمراہ چلے یہاں تک کہ ایک چوراہے پر جاکے کھڑے ہوگئے اتنے میں ایک اعرابی ملا جو اونٹ کی ہدیاں کھینچے ہوئے لیے جارہا تھا وہ رسول خدا ﷺ کے پاس آکے کھڑا ہوگیا اور اسنے آپ سے پوچھا کہ یارسول اللہ میرے ماں باپ آپ پر فدا ہو جائیں آپ کا مزاج کیسا ہے حضرت نے فرمایا میں اللہ تعالی کا شکر کرتا ہوں۔ اس کے بعد انھوں نے نبی ﷺ پر درود ڑھنے کی فضیلت میں ایک حدیث بیان کی۔ ابو موسی نے کہا ہے کہ اسمعیل بن زید اپنے والد سے رویت کرتے ہیں میں نہیں جانتا کہ انھوں نے نبی ﷺ کو دیکھا ہو۔ اور یہ حدیث ثوری سے بھی مروی ہے وہ عمرو بن دینار سے وہ نافع سے وہ حضرت ابن عمر سے روایت کرتے ہیں۔ میں کہتا ہوں کہ یہ اسماعیل بن زید بن ثبت اپنے والد سے روایت کرتے ہیں اور خود تابعی ہیں اور ان کا درمیان سے راوی کو حذف کر دینا کوئی تعجب کی بات نہیں ہے تابعین اکثر درمیان سے راویوں کو حذف کر کے روایت کرتے ہیں ان کے صحابی نہ ہونے کی تائید اس واقعہ سے بھی ہوتی ہے کہ ان کے والد زید بن ثابت جنگ احد میں چھوٹے ہونے کے باعث سے شرک نہیں کیے گئے یہ واقعہ سن ۳ھ کا ہے پس جس شخ کی عمر اتنی کم ہو اس کا بیٹا کیسے کہہ سکتا ہے کہ ہم رسول خدا ﷺ کے ہمراہ گئے تھے بلکہ یہ کوئی اور شص کہہ رہا ہے ور حضرت ابن مسعود سے منقول ہے کہ جب حضرت زید نے مصحف لکھا تو انھوں نے کہا کہ میں مسلمان (٭حضرت شیخین نے و نیز حضرت عچمان نے اپنے عہد میں جمع و آن کا کام حضرت زید کے سپرد کیا تھا اور حضرت ابن مسعود نے بھی اپنے طور پر قرآن جمع کیا تھا حضرت ابن مسعود اپنے قرآن کو ترجیح دیتے تھے کہتے تھے میں قدیم الاسلام ہوں جبم یں مسلمان ہوا زید پیدا بھی نہ ہوئے تھے) ہوچکا تھا اور وہ ایک کافر کی پشت میں تھا یہ بھی بوقت وفات نبی ﷺ حضرت زید کی کمسنی پر دلالت کرتا ہے۔ انکا تذکرہ ابو موسی نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)