اعرابی محاربی۔ ابن مندہ نے ان کی حدیث جبر بن عتیک کے تذکرہ میں لکھی ہے اور اپنی سند سے اسود بن بلال سے رویت کی ہے کہ وہ کہتے تھے ایک اعرابی (مقام) حیرہ میں اذان دیا کرتے تھے ان کا نام جبر تھا انھوں نے (ایک مرتبہ) کہا کہ عثمان اس امت کے والی ہوئے بغیر نہ مریں گے ان سے پوچھا گیا کہ یہ تم کو کہاںسے معلوم ہوا انھوں نے کہا میں نے رسول کدا ﷺ کے ہمراہ نماز فجر (ایک رمتبہ) پڑھی جب آپ نے سلام پھیرا تو ہماری طرف منہ کر کے فرمایا کہ کچھ لوگ میرے اصہاب میں سے آج (٭یہ واقعہ خواب کا ہے حضرت نے خواب میں دیکھا تھا کہ ایک ترازو آسمان سے اتری اور اس کے ایک پلرے میں خود حضور اقدس جھلائے گئے اور دوسرے پر میں تمام امت آپ کا پلہ بھاری رہا پھر اسی طرح خلفائے ثلاثہ۔ آپ کے بعد وہ بھی تمام امت سے بھاری ہے یہ حدیث بہت سندون سے مروی ہیاور اعلی درجہ صحت میں ہے اور انبیا کا خواب بالاتفق وحی ہے ابودائود کی روایت میں ہے کہ یہی خواب ایک صحابینے بھی دیکھا تھا) شب کو تو لے گئے تو (سب سے پہلے) ابوبکر تولے گئے وہ سب سے بھاری نکلے پھر عمر تولے گئے وہ بھی سبس ے بھاری نکلے پھر عثمان تولے گئے وہ بھی سبسے بھاری نکلے۔ یہ حدیث اس سند سے غریب ہے۔ ان کا تذکرہ ابو عمر اور ابو موسینے لکھا ہے۔ابو موسی نے ان کا تذکرہ جبر بن عتیک کے تذکرہ سے علیحدہ لکھا ہے اور کہا ہے کہ یہ ایک دوسرے جبر ہیں جن کا نسب معلوم نہیں اور انکی حدیث رویت کی ہے اور اس حدیث کے آخر میں کہا ہے کہ اس حدیث کو حافظ ابو عبداللہ نے جبر بن عتیک کے تذکرہ کے آخر میں لکھا ہے اور ان جبر کا تذکرہ نہیں لکھا حالانکہ یہ بلاشک دوسرے ہیں۔
میں کہتا ہوں کہ حق ابو موسی کی طرف ہے اگر ابن مندہ یہ سمجھے ہوں کہ جبر بن عتیک ہی اس حدیث کے راوی ہیں اور اگر وہ بھول گئے ہوں یا کاتب سے ان کانام چھوٹ گیا ہو تو خیر۔ واللہ اعلم۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)