ابن سلمی بن ملک بن جعفر بن کلاب بن ربیعہ بن عامر بن صعصعہ۔ نبی ﷺ کے حضور میں وفد بن کےآئے تھے پھر سلام لائے بعد اس کے اپنے قومکی طرف (مقام) ضریہ میں لوٹ کر گئے یہ محمد بن سعد کا قول ہے۔ یہ ان لوگوں میں تھے جو عامر بن طفیل کیہمراہ مدینہ میں آئے تھے اور ان کا اردہ تھا کہ دھوکہ دے کر نبﷺ کو قتل کریں بعد اس کے یہ اسلام لائے یہی ہیں جنھوںنے جنگ بیر معونہ میں عامر بن فہیرہ کو قتل کیا تھا اور کہا کرتے تھے کہ میرے اسلام کا باعث یہ ہوا کہ میں نے (ایک مرتبہ) ایک مسلمان کے نیزہ مارا تو میں نے اسے یہ کہتے ہوئے سنا کہ قزت واللہ یہ کہتے ہوئے میں نے اپنے دل میں کہا کہ یہ کیا کامیاب ہوا میں نے سے قتل نہیں کر دیا یہاں تک کہ میں نے بعد اس کے لوگوں سے اس کے قول کا مطلب پوچھا تو لوگوں نے کہا (اس کا مطلب یہ تھا) کہ میں شہادت کو پہنچ گیا میں نے کہا ہاں خدا کی قسم کامیاب ہوگیا بخاری نے جبار سلمی کاذکر نہیں کیا اور نہ جبار بن صخر کا ذکر کیا ہے۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)