ابن نفیر۔ کنیت ان کی ابو عبدالرحمن۔ حضرمی۔ نبی ﷺ کی حیات میں اسلام لائے تھے جب یمن میں تھے آنحضرت علیہ السلام کو دیکھا نہیں جب مدینہ میں آئے تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو پایا بعد اس کے شام چلے گئے اور مقام حمص میں رہے۔ حضرت ابوبکر و عمر اور ابو زر رضی اللہ عنہم اور مقدار و ابو الدرداء وغیرہم (جیسے جلیل الشان صہابہ رضی اللہ عنہم) سے انھوںنے روایت کی ہے۔ ان سے ان کے بیٹے نے اور خالد بن معدان وغیرہما نے رویت کی ہے۔ ابو عمر نے کہا ہے کہ جبیر بن نفیر شامکے بڑِ(جلیل القدڑ) تابعین میں تھے اور ان کے والد نفیر صحابی تھے اور ہم نے ان کا تذکرہ نون کے باب میں کیا ہے۔ ان سے ان کے بیٹِ عبدالرحمن نے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا رسول خدا ﷺ کا قاصد ہمارے پاس یمن گیا اور ہم اسلام لے آئے۔ انھوں نے نبی ﷺ سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا جو لوگ جہاد کرتے ہیں اور اپنے دشمن پر تقویت کے لئے (٭مطلب یہ ہے کہ کھانے کو اور دوسرے ضروری مصارف کے لئے اس کے پاس نہ ہو اور وہ اس خیال سے کہ کھانے اور دوسرے ضروریات کو اگر مل جائے گا تو مجھے قوت حاصل ہوگی روپیہ لے لے) اجرت لے لیتے ہیں ان کی مثال ایسی ہے جیسے موسی کی ماں کہ وہ دودھ لانے کی اجرت لیتی تھیں اور اپنے بچے کو دودھ (٭کیسی نفیس مثال بیان فرمائی۔ اس حدیث سے معلوم دینیہ کی تعلیم پر اجرت لینے کا جواز ثابت ہوتا ہے۔ اللہ تعالی علمائے حنفیہ رحمہم اللہ کو اجر عظیم عنایت فرمائے کہ انھوں نے جب ضرور تدیکھی تو معلوم دینیہ کی تعلیم پر اجرت لینیکا جواز اصول شریعت سے ثابتک ر دیا متقدمیں حنفیہ تو تعلیم علوم دینیہ خاص کر تعلیم قرآن پر اجرت لینیکو ناجائز کہتے تھے مگر متاخرین نے ایک نہایت پاکیزہ اور دقیق وجہ قائم کر کے اس کے جواز کا فتوی دے دیا ہے جیسا کہ کتب فقہ میں مسطور ہے) پلاتی تھیں۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)