بن سمرہ بن جنادہ بن جندب بن حجیر بن رباب بن حبیب بن سوائۃ بن عامر بن صعصعہ عامری ثم السوائی۔ بعض لوگ ان کا نسب یوں بیان کرتے ہیں جابر بن سمرہ بن عمرہ بن جندب ان کی کنیت میں اختلاف ہے بعض لوگ کہتے ہیں ابو خالد اور بعض لوگ کہتے ہیں ابو عبداللہ یہ بنی زہرہ کے حلیف ہیں اور حضرت سعد بن ابی وقاص کی بہن کے بیٹے ہیں ان کی والدہ خالدہ بنت ابی وقاص ہیں۔ کوفہ میں رہتے تھے وہیں ایک گھر بنا لیا تھا بشر بن مروان جب حاکم کوفہ تھا اس وقت انھوں نے وفات پائی ان کے جنازے کی نماز عمرو بن حریث مخزومی نے پڑھائی۔ اور بعض لوگ کہتے ہیں سن۶۶ھ میں بعہد مختار انھوں نے وفات پائی۔ انھوں نے نبی ﷺ سے بہت سی حدیثیں روایت کی ہیں ان سے شعبی نے اور عمر بن سعد بن ابی وقاص نے اور تمیم بن طرفہ طائی اور ابو اسحاق سبعی اور ابو خالد والبی اور سماک بن حرب اور حصین بن عبدالرحمن اور ابوبکر بن ابی موسی وغیرہم نے روایت کی ہے۔ ہمیں خطیب عبداللہ بن احمد طوسی نے اپنی سند سے ابو دائود طیالسی تک خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے سلیمان بن معاذ ضبی نے سماک سے انھوں نے جابر بن سمرہ سے نقل کر کے روایت کی کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ میں ایک پہاڑ تھا جو مجے سلام کیا کرتا تھا اس زمانے میں جب میں مبعوث ہوا اور ان سے عبدالملک بن عمیر نے رویت کی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب (یہ) قیصر مر جائے گا تو اس کے بعد کوئی قیصر نہ ہوگا اور جب یہ کسری مر جائے گا تو اس کے بعد کوئی کسری نہ ہوگا قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ تم لوگ قیصر و کسری کے خزانے خدا کی راہ میں خرچ کرو گے حبان جابر کی وفات ہوئی انھں نے اولاد نرینہ میں چار بیٹِ چھوڑے خالد اور ابو ثور یعنی مسلماور ابو جعفر اور جبیر مگر نسل صرف مسلما ور خالد سے جاری ہوئی۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)