راسبی۔ یہ صحابی ہیں ان سے ابو شداد نے روایت کی ہے صالح بن محمد جزرہ نے بیان کیا ہے کہ یہ راسبی ہیں بصرہ میں رہتے تھے۔ ابو نعیم نے کہا ہے کہ میں انھیں جابر بن عبداللہ انصاری سلمی سمجھتا ہوں۔ ابو شداد نے جابر بن عبداللہ راسبی سے انھوں نے نبی ﷺ سے روایت کی ہے کہ آ پ نے فرمایا جو شخص اپنے قاتل کا قصور معاف کر دے اور ہمارا حق ادا کرتا رہے اور ہر نماز کے بعد گیارہ مرتبہ قل ھو اللہ احد پڑھتا رہے (اسے قیامت میں اختیار دیا جائے گا کہ) جنت کے جس دروازے سے چاہے داخل ہو اور بڑی آنکھ والی حوروں سے جس قدر چاہے نکاح کرے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ اگر کوئی شخص ان باتوں میں سے صرف ایک بات کرے (وہ بھی اس میں داخل ہے) آپ نے فرمایا ایک بات کرے وہ بھی داخل ہے۔ ابن مندہ نے کہا ہے ہ یہ حدیث غریب ہے بشرط یہ کہ محفوظ ہو۔
میں کہتا ہوں ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے اور ابو نعیم کا یہ کہنا کہ میں ان کو جابر بن عبداللہ انصاری سلمی سمجھتا ہوں پس اس کی حالت ہے کہ جابر بن عبداللہ بن رباب اور جابر بن عبداللہ بن عمر دونوں انصاری سلمی ہیں معلوم نہیں ان دونوں میں کس کو انھوں نے مراد لیا ہے اور پھر یہ دونوں مدینہ میں رہتے تھے کوئی ان میں سے بصرہ میں نہ رہتا تھا۔ واللہ اعلم
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)