ابن ابی سبرہ اسدی۔ طارق بن عبدالعزیز ابن عجلانس ے انھوں نے ابو جعفر یعنی موسی بن مسیب سے انھوں نے سالم بن ابی الجعد سے انھوںنے جابر بن ابی سبرہ سے انھوںنے نبی ﷺ سے روایت کی ہے کہ آپ نے جہاد کا ذکر فرمایا اور کہا کہ شیطان بن آدم کے لئے ہر راستے میں بیتھا چنانچہ اسلامکے راستے میں بھی بیٹھا ہے اور کہتا ہے کہ کیا تو مسلمان ہوا جاتا ہے اور اپنے باپ دادا کا دین چھوڑے دیتا ہے اگر وہ شخص اس کی بات نہیں مانتا اور مسلمان ہو جاتا ہے تو پھر ہجرت کی طرف اسے شبہ دلاتا ہے کہتا ہے ہک کیا تو ہجرت کر جائے گا اور اپنے زمیں و آسمان اور اپنے پیدائش کے مقام کو چھوڑ دے گا اور اپنے مال کو ضائع کر دے گا اگر وہ اس کو بھی نہیں مانتا اور ہجرت کر جاتا ہیت و پھر جہاد کی طرف سے اسے شبہ دلاتا ہے کہتا ہے کہ کیا تو جہاد کرے گا اور اپنا خون بہائے گا (تیرے بعد) تیری بی بیس ے کوئی دوسرا نکاح کر لے گا اور تیرا مال بانٹ لیا جائے گا اور تیرے بچے برباد ہوں گے اگر وہ اس کو بھی نہیں مانتا اور جہاد کرتا ہے تو رسول خدا ﷺ نے فرمایا کہ اللہ عزوجل پر (بمقتضائے رحمت) یہ حق ہے ہ جو شخص ایسا کرے وہ اگر اپنے گھوڑے سے بھی گر کے مر جائے تو اس کا ثواب اللہ اپنے ذمہ رکھے اور اگر کوئی جانور اسی کو کاٹ لے اور وہ مر جاے تب بھی اس کا ثواب اللہ کے ذمہ ہے اور اگر وہ قصاص میں قتل کیا جائے تب بھی اللہ پر حق ہے کہ اسے جنت میں داخل کرے۔
اس حدیث کی رویت میں جابر کا ذکر صرف طارق نق کیا ہے اور ابن حضیل وغیرہ نے اس حدیث کو ابو جعفر سے انھوں نے سالم سے انھوں نے سبرہ بن ابی فاکہ سے رویت کیا ہے۔ یہ ابن مندہ اور ابو نعیم کا قول ہے اور ابو عمر نے کہا ہے کہ جابر ابن ابی سبرہ اسدی ہیں کوفی ہیں ان سے سالم بن ابی الجعد نے بہت سی حدیثیں رویت کی ہیں منجملہ ان کے ایک حدیث جہاد کی بابت ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)