غاضری۔ ان کا شمار اہل حمص میں ہے ان سے ابو راشد حبرانی نے رویت کی ہے کہ انھوں نے کہا میں رسول خدا ﷺ کے حضور میں ایک سواری پر کچھ مال لے کر حاضر ہوا (حضرت سفر حجۃ الوداع میں تھے اور لوگوں کے بیچ میں گھرے ہوئے تھے) میں اپنی اونٹنی کو حضرت کی طرف بڑھاتا رہا یہاں تک کہ میں وہاں تک پہنچ گیا پھر آنحضرت علیہ السلام چمڑے کے ایک خیمہ میں فروکش ہوئے اور (خیمہ کے) دروازہ پر (محافظت کے لئے) تیس آدمیوں سے زیادہ تھے ان کے اپس کوڑے تھے میں قریب گیا تو (ان میں سے) ایک شخص مجھے دیکھنے لگا میں نے کہا واللہ اگر تو مجھے دھکیلے گا تو میں بھی تجھے دھکیلوں گا اور اگر تو مجھے مارے گا تو میں بھی تجھے ماروں گا اس نے مجھے کہا کہ اے تمام لوگوں سے بدتر میں نے کہا خدا کی قسم تو مجھ سے بھی بدتر ہے اس نے پوچھا کہ یہ کیوں میں نے کہا میں یمن سے آیا ہوں تاکہ رسول خدا ﷺ سے حدیثیں سنوں اور یاد کر لوں پھر اپنی قومس ے جاکر بیان کروں اور تو مجھے روکتا ہے اس نے کہا ہاں بے شک واللہ تو مجھ سے بہترین ہے بعد اس کے نبی ﷺ سوار ہوگئے لوگ عقبہ کے اپس مقام منی میں آپ کو گھیر کے کھڑے ہوگئے اور آپ سے بکثرت مسائل پوچھنے لگے یہاں تک کہ ان کے ہجوم کے باعث آپ تک کسی شخص کا پہنچنا دشوار تھا اسی حال میں ایک شخص بال کتروا کے آیا اور اس نے آپس ے عرض کیا کہ یارسول اللہ میرے لئے دعا فرمایئے آپ نے فرمایا اللہ سرمنڈوانے والوں پر رحمت نازل فرمائے بعد اس کے پھر اس نے عرض کیا کہ یارسول اللہ میرے لئے دعا فرمایئے آپ نے فرمایا کہ اللہ سر منڈوانے والوں پر رحمت نازل فرمائے یہی آپنے تین مرتبہ فرمایا بعد اس کے وہ گیا اور اس نے اپنا سر منڈوا ڈالا پس میں نے سوا ایک سر منڈوانے والے کو اور کسی کو نہیں دیکھا۔ ابن مندہ نے کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے صرف اسی سند سے مروی ہے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)