ابن ماجد صدفی۔ نبی ﷺ کے حضور یں وفد بن کے حاضر ہوئے ھے۔ فتح مصر میں شریک تھے یہ ابو سعید ابن یونس کا قول ہے۔ ان کی حدیث میں اختلاف ہے۔ اوزاعی نے قیس بن جابر صدفی سے انھوںنے اپنے والد سے انھوں نے ان کے دادا سے انھوںنے رسول خدا ﷺ سے روایت کی ہے کہ رسول خدا ﷺ نے فرمایا میرے بعد خلفا ہوں گے اور خلفاء کیبعد امراء ہوں گے اور امرائکے بعد ظالم بادشاہ ہوں گے پھر ایکشخص میرے اہلبیت میں سے ظاہر ہوگا جو دنیا کو عدل سے بھر دے گا جس طرح (اس سے پہلے) ظلم سے بھر دی گئی ہوگی اور اس کے بعد قحطائی امیر بنایا جائے گا پس قسم ہے س کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ وہ بھی اس سے کم نہ ہوگا۔ اوزاعی نے قیس بن جابر سے اسی طرح رویت کیا ہے اور ابن لہیعہ نے عبدالرحیم بن قیس سے انھوں نے جابر سے انھوں نے ان کے والد سے انھوں نے ان کے دادا سے اس حدیچ کو روایت کیا ہے۔پس اوزاعی کی روایت کے موافق (جابر صحابی نہ ہوں گے بلکہ ان کے والد) ماجد صحابی ہوں گے۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)