ابن سلیم۔ بعض لوگ ان کو سلیم بن جابر کہتے ہیں مگر پہلا قول زیادہ صحیح ہے۔ کنیت ان کی ابو جری۔ تمیمی ہیں ہجیمی ہیں ہجیم بن عمرو بن تیم کی اولاد سے۔ بخاری نے کہا ہے کہ ہمارے نزدیک ابو جری کا صحیح نام جابر بن سلیم ہے۔ اور ابو احمد عسکری نے کہاہے کہ سلیم بن جابر صحیح ہے واللہ اعلم۔
بصرہ میں رہتے تھے ان سے ابن سیرین نے اور ابو تمیمہ ہجیمی نے رویت کی ہے۔ ہمیں عبدلوہاب بن ہبۃ اللہ بن عبدالوہاب دقاق نے اپنی سند سے عبداللہ بن احمد بن حنبل تک خبر دی وہ کہتے تھے مجھ سے میرے والد نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں یزید نے خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے سلام بن مسکین نے عقیل بن طلحہ سے نقل کر کے بیان کیا وہ کہتے تھے ہم سے ہجیمی نے بیان کیا وہ کہتے تھے کہ میں رسول خدا ﷺ کے حضور میں حاضر ہوا اور میں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ ہم لوگ جنگل کے رہنے والے ہیں ہمیں کوئی ایسی بات بتایئے جو ہمیں نفع دے حضرت نے فرمایا کہ تم کسی نیکی کو حقیر نہ سمجھنا گو اسی قدر ہو کہ تم اپنے ڈول سے کسی پیاسے کے برتن میں پانی ڈال دو اور گو اسی قدر ہو کہ تم اپنے بھائی سے بکشادہ پیسانی بت کر لو اور ازار کو (ٹخنوں سے) نیچے نہ بڑھانا کیوں کہ یہ تکبرکی علامت ہے اور تکبر کو اللہ تبارک و تعالی دوست نہیں رکھتا اور اگر کوئی شخص تمہاری کوئی ایسا عیب بیان کرے جو وہ تم میں جانتا ہے تو تم کوئی عیب اس کا ایسا نہ بیان کرنا جو تم اس میں جانتے ہو کیوں کہا س کا ثواب تم کو ملے گا اور اس کا وبال اس پر ہوگا۔ اس حدیث کو حماد اور عبدالورث نے جریری سے انھوں نے ابو سلیل سے انھوں نے ابو تیمہ سے انھوں نے جابر بن سلیم سے روایت کیا ہے۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)