ابن حارثہ۔ زید بن حارثہ بن شراحیل کلبیکے بھائی ہیں ان کا نسب اسامہ بن زید کے تذکرہ میں گذر چکا ہے اور عنقریب زید کے تذکرہ میں انشاء اللہ آئے گا۔
نبی ﷺ کے حضور یں اپنے والد حارثہ کیہمراہ آئے تھے اس وقت نبیﷺ مکہ میں تھے۔ ان کا سن (اپنے بھائی) زید سے زیادہ تھا۔ حارثہ اپنے بیٹے زید کے پاس رہ گئے اور جبلہ لوٹ گئے۔ پھر دوبارہ نبی ﷺ کے حضور میں حاضر ہوئے اور اسلام لائے۔ ہمیں عمر بن محمدبن معمر بن طبرز و وغیرہ نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو القاسم بن حصین نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیںابو طالب یعنی محمد بن محمد نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو اسحاق یعنی ابراہیم بن محمدبن یحیی مزکی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہیں احمد بن حمدون بن رستم نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ولید بن عمرو بن سکین نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیںعمرو بن نضر نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں اسماعیل بن ابی خالد نے ابو عمرو شیبانی سے انھوں نے ابن حارثہس ے نقل کرکے خبر دی وہ کہتے تھے میں رسول خدا ھ کے حضور میں حاضر ہوا اور میںنے عرض کیا کہ میرے ہمراہ میرے بھائی کو بھیج (٭ان کے بھائی حضرت زید وہی ہیں جن کا نام قرآن مجید میں نازل ہوا فلما قضی زید منہا و طرایہ فضیلت انھیں کے حصہ کی تھی) دیجئے آپ نے فرمایا وہ تمہارے سامنے بیٹھے ہیں اگر جائیں تو میں ان کو نہیں روکتا زیدنے کہا کہ یارسول اللہ یں آپ پر کسی کو پسند نہ کروں گا (یعنی آپ کو چھوڑ کر نہ جائوں گا (جبلہ) کہتے ہیں مجھے اپنے بھائی کی گفتگو اپنی گفتگو سے اچھی معلوم ہوئی دارقطنی نے کہا ہے کہ ابن حارثہس ے مرد یہی جبلہک بن حارثہ یں۔ ان جبلہ سے ابو اسحاق سبیعی نے رویت کی ہے۔ بعض لوگ ابو اسحاق اور جبلہ کے درمیان میں فروہ بن نوفل کو بھی داخل کرنے میں ابو اسحاق نے بیان کیا ہے کہ جبلکہ بن حارثہ سے پوچھا گیا کہ تم بڑے ہو یا زید تو انھوں نے کہا یہ مجھ سے بہتر ہیں (میں ان سے اپنے کو بڑا نہیں کہہ سکتا ہاں) میں ان سے پہلے پیدا ہوا ہوں اور میں مدت (پوری) کیفیت سے بیان کرتا ہوں (سنو) ہماری والدہ قبیلہ طے سے تمہیں جب وہ مر گئیں تو ہمد ونوں بھائی اپنے نانا کی تربیت میں آئے میرے دونوں چچا گئے اور ہمارے نانا سے کہا ہ اپنے بھائی کے بیٹوںکے ہم زیادہ مستحق ہیں تو نانا نے کہا کہ تم جبلہ کو لے جائو (مگر زید کو میں نہ دوں گا) اور (یہ کہہ کر) انھوںنے زید کو بلا لیا میرے چچا مجھے لے کے چلے آئے اسی اثنا میں اتفاق سے مقام تہامہ کے کچھ سوار آئے اور وہ زید کو پکڑ لے گئے پھر ان پر بہت سے حوادث پیش ائے (وہ غلامبنا کے بیچے گئے) یہاں تک کہ (ام المومنین) خدیجہ کے پاس پہنچے اور انھں نے نبی ﷺک و ہبہ کر دیا بعض لوگوں نے کہا ہے کہ جبلہ سلامہ بن زید کے رشتہ دار ہیں (چچا نہیں ہیں) اور جبلکہ بن ثابتکا بھی زید کا بھائی ہونا مروی ہے مگر صحیح یہ ہے کہ جبلہ بن حارث زید کے بھائی ہیں اس کے سوا اور کچھ تصحیح نہیں ہے۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)