ابن ہبیرہ بن ابی وہب بن عمرو بن عائذ بن عمران بن مخزوم قرشی مخزومی۔ ان کی والدہ ام ہانی بنت ابی طالب ہیں یہ ابو عمر کا قول ہے اور ابو عبیدہ نے کہا ہے ہ ام ہانی بنت ابی طالب کے ہبیرہ سے تین بیٹے ہوئے جعدہ اور ہانی ور یوسف اور زبیر نے کہا ہے کہ ام ہانی کے ہبیرہ سے چار بیٹِ ہوئے انھیں میںسے ایک جعدہ ہیں۔ اور ہشام کلبی نے کہا ہے کہ جعدہ بن ہبیرہ حضرت علی کی طرف سے خراسان کے حاکم تھے جعدہ حضرت علی کے بھانجے تھے ان کی والدہ ام ہانی بنت ابی طالب تھیں (جو حضرت علی کی بہن تھیں) بعض لوگوں نے کہا ہے کہ یہ اشعار جعدہ ہی کے ہیں۔
ابی من بنی مخزوم ان کنت سائلا ومن ہاشم امی لخیر قبیل
فمن ذا الذی یبای علی بخالہ کخالی علی ذی الندی و عقیل
(٭ترجمہ۔ میرے والد بنی مخزوم سے ہیں اگر تو پوچھتا ہو اور میری والدہ (خاندان) ہاشمس ے ہیں جو عمدہ قبیلہ ہے پھر وہ کون ہے جو اپنے امموں پر میرے سامنے فخر کرے جیسے میرے ماموں علی (نامی) صاحب سخاوت اور عقیل (نامی) ہیں)
ان سے مجاہد نے اور یزید نے بواسطہ عبدالرحمن اودی نے اور سعید بن علافہ نے روایت کی ہے۔ کوفہ میں رہتے تھے ان کے صحابی ہونے میں اختلاف ہے۔ ہمیں یحیی بن محمود بن سعد نے اجازۃ خبر دی وہ کہت تھے ہمیں ابو الفضل جعفر بن عبدالواحد ثقفی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو القاسم بن محمد ذکوانی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابوبکر قباب نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابوبکر بن ضحاک بن مخلد نے خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے ابوبکر بن ابی شیبہ نے عبداللہ بن ادریس سے انھوںنے اپنے والد سے انھوںنے ان کے دادا سے انھوںنے جعدہ بن ہبیرہ سے روایت کر کے بیان کیا کہ وہ کہتے تھے رسول خدا ﷺ نے فرمایا سب سے بہتر میرا زمانہ ہے پھر ان کا جو اس زمانیکے بعد ہوں گے پھر ان کا جو ان کے بعد ہوں گے پھر اس کے بعد کا زمانہ نہایت برا ہے۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے میں کہتا ہوں ابن مندہ اور ابو نعیم کا یہ کہنا کہ یہ جعدہ وہ ہیں جو ام ہانی کے بیٹی کے بیٹِ تھے یہ ان دونوں کا وہم ہے یہ ان کی بیٹی کے بیٹے نہیں بلکہ خود انھیں کے بیٹے ہیں اس کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ علاوہ اس کے ابو نعیم اکثر ابن مندہ کے وہن کی پیروی کر لیتے ہیں۔ واللہ اعلم۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)