اسلمی۔ ہمیں یحیی بن محمود بن سعد نے اجازۃ اپنی سند سے ابن ابی عاصم تک خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے عمر بن خطاب نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیںابو معاذ حکمی نے سعد بن عبداللہ بن جعفر سے نقل کر کے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو الفضل عباس بن فضل بن عمرو بن عبید بن فضل بن حنظلہ نے قاسم بن عبدالرحمن سے انھوں نے زہری سے انھوں نے یزید بن شجرہ سے انھوں نے جدار سے جو اصحاب نبی ﷺ میں سے ایک شخص تھے روایت کر کے خبر دی کہ وہ کہتے تھے ہم کسیجہاد میں نبی ﷺ کے ہمراہ تھے جب دشمن سے مقابلہ ہوا تو حضرت کھڑے ہوگئے اور آپ نے الہ کیحمد و ثنا بیان کی بعد اس کے فرمایا کہ اے لوگو تم اس وقت سبز، سرخ اور زرد کے درمیان میں ہو اور لوگوں میں وہ باتیں ہیں جو ہیں پس جب تم اپنے دشمن سے ملو تو پیش قدمی کرو کیوں کہ جو شخص خدا کی راہ میں (کسی دشمن پر) حملہ کرتا ہے تو دو حورعین اس کی طرف بڑھتی ہیں پھر جب جنگ شروع ہوتی ہے تو وہ دونوں حوریں چھپ جاتی ہیں پس جب وہ شہید ہو جاتا ہے تو سب سے پہلا قطرہ اس کے خون کا جو زمیں پر گرتا ہے اللہ اس کی وجہس ے اس کے تمام گناہ معاف کر دیتا ہے پھر وہ دونوں حوریں آکر اس کے سر کے پاس بیٹھ جاتی ہیں اور اس کے چہرہ سے غبار پوچھتی ہیں اور اس سے کہتی ہیں کہ مرحبا اب وہ وقت تمہارا آگیا (کہ ہم تمہاری خدمت میں رہیں) اور وہ شخص کہتا ہے کہ ہاں اب تمہارا بھی وہ وقت آگیا ۰کہ میں تمہارے پاس رہوں) اس حدیثکو یزید بن شجرہ نے نبی ﷺ سے روایت کیا ہے اور نیز اس حدیث کو منصور نے مجاہد سے انھوں نے یزید سے خود انھیں کا قول روایت کیا ہے اس کو مرفوع نہیں کیا۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)