ابن زیادہ اشجعی کوفی۔ ان کا صحابی ہونا چابت ہے۔ بعض لوگوںنے ان کا نام جعال بھی لکھا ہے یہ اوپر گذر چکا ہے۔ ان کا نسب ابن مندہ نے ایسا ہی بیان کیا ہے اور ابو عمر اور ابو نعیم نے ان کا نسب بیان ہی نہیں کیا اور کہا ہے کہ جعیل اشجعی۔ ان سے عبداللہ بن ابی الجعد یعنی سالم کے بھائی نے رویت کی ہے وہ کہتے تھے ہمیں ابو الفرج بن ابی الرجاء نے اپنی سند سے ابوکر بن ابی عاصم تک خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے حسن بن علی نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں زید بن حباب نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں رافع بن سلمہ بن زیاد بن ابی الجعد نے خبر دی وہ کہتے تھے مجھے عبداللہ ابن ابی الجعد نے جعیل اشجعی سے نقل کر کے خبر دی وہ کہتے تھے میں نبی ﷺ کے ہمراہ آپ کے بعض غزوات میں تھا میں ایک لاغر ور کمزور گھوڑے پر سوار تھا اور سب سے پیچھے رہتا تھا پس رسول خدا ﷺ مجھ سے ملے اور آپنے فرمایاکہ اے گھوڑے والے (تیز) چل میں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ گھوڑا لاغر اور کمزور ہے (چلنے نہیں پاتا) پس آپ نے ایک درہ جو آپ کے ہاتھ میں تھا اٹھیا اور اس سے اس گھوڑے کو مارا اور فرمایاکہ اے اللہ اس شخص کو اس گھوڑے میں برکت دے پس بہ تحقیق میں نے اپنے کو دیکھا کہ مجھے اس پر قابو نہ تھا (اس قدر تیز رو ہوگیا کہ) تمام لوگوں سے آگے رہنے لگا اور میں نے اس کے بچے بارہ ہزر میں بیچے۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
ابن ماکولا نے لکھا ہے کہ جعیل نعیم جیم و فتحہ عین و سکون یاء مثناۃ تحتانیہ ہے یہ جعیل اشجعی ہیں انھوں نے نبی ﷺ سے روایت کی ہے ابن ماکولا نے کہا ہے کہ بعض لوگ ان کو جمیل کہتے ہیں حالانکہ یہ غلط ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)