ابن نعمان کندی۔ بعض لوگ ان کے نام میں جیم کہتے ہیں اور بعض حے اور خے۔ یہ حضرمی ہیں کنیت ان کی ابو الخیر ہے۔ نبی ﷺ کے حضور میں اشعث بن قیس کندی کے ساتھ وفد کندہ کے ہمراہ آئے تھے۔ یہی ہیں جنھوں نے نبی ﷺ سے پوچھا تھا کہ آپ ہم میں سے ہیں (یا کسی اور قبیلے سے) اور آپ نے جواب دیا تھا ہ ہم اپنی ماں کو گالی نہیں دیتے اور نہ اپنے باپ سے جدا ہوتے ہیں ہم نضر بن کنانہ کی اولاد سے ہیں۔ تین میں سے کسی نے بھی ان کا نسب نہیں بیان کیا اور ہشام کلبی نے کہا ہے کہ ان کا نام معدان ہے یہ جفشیش ہیں بیٹِ اسود بن معدی کرب بن تمام بن اسود بن عبداللہ بن حارث لولا ابن عمرو بن معاویہ بن حارث اکبر بن معاویہ بن ثور بن مرقع بن معاویہ کے معاویہ کا نام کندہ ہے۔ کندی ہیں۔ اور بعض لوگ کہتے ہیں جفشیش ان کا لقب ہے۔ یہ وہی ہیں جنس ے ایک شخص نے کسی زمیں کی بابت نبی ﷺ کے سامنے جھگڑا کیا تھا اور آپ نے ان دونوں میں سے ایک پر قسم عائد کی تھی تو انھوں نے عرض کیا تھا کہ یارسول اللہ اگر یہ قسم کھا لے گا تو (کیا) میں اپنی زمیں اس کو دے دوں گا رسول خدا ﷺ نے فرمایا کہ اسے چھوڑ دو اگر یہ جھوٹی قسم کھا لے گا تو تمہارا تو صرف دنیا کا ایک تھوڑا سا نقصان ہو جائے گا اور) اس کی مغفرت نہ ہوگی۔ اس حدیث کو شعبی نے اشعث بن قیس سے روایت کیا ہے وہ کہتے تھے کہ ہمارے اور ایک حضرمی شخص کے درمیان میں جن کا نام جفشیش تھا کسی زمیں کی بابت کچھ جھگڑا ہوگیا تھا تو ان سے رسول خدا ﷺ نے فرمایا کہ اپن گواہ لائو ورنہ یہ تمہارے سامنے قسم کھائیں گے ابو عمر نے اس حدیث کو اسی طرح روایت کیا ہے اور انھوں نے کہا ہے کہ شعبی نے اشعث سے روایت کیا ہے اور شعبی نے جفشیش سے روایت نہیں کیا۔ مگر صحیح وہی ہے جو ہم سے اسمعیل بن عبید اللہ وغیرہ نے اپنی سند سے محمد بن عیسی بن سورۃ سلمی تک بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں قتیبہ نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو الاحوص نے سماک بن حرب سے انھوں نے علقمہ بن وائل سے انھوں نے اپنے والد سے نقل کر کے خبر دی وہ کہتے تھے کہ حضر موت کا ایک شخص اور قبیلہ کندہ کا ایک شخص یہ دونوں بنبی ﷺ کے حضور میں آئے حصر موت والے نے عر کیا کہ یارسول اللہ اس شخص نے میری زمیں جو میرے قبضہ میں تھی دبالی ہے کندی نے کہا کہ وہ زمیں میری ہے اور میرے قبضہ میں ہے اس کا اس میں کچھ حق نہیں ہے۔ نبی ﷺ نے حصرمی سے فرمایا کہ کیا تمہارے پاس گواہ ہیں اس نے کہا کہ نہیں آپنے فرمایا پھر ۰اے کندی) تجھے قسم کھانا ہوگی حضرمی نے عرض کیا کہ یارسول اللہ یہ شخص بدکار ہے قسم کھانے کی کچھ پرواہ نہ کرے گا کسی چیز سے یہ نہیں بچتا حضرت نے فرمایا پھر اور اس سے زیادہ تم کو اس سے کچھ حق نہیں ہے چنانچہ وہ شخص قسم کھانے کے لئے چلا جب وہ پیچھے پھر گیا تو رسول خدا ﷺ نے فرمایا کہ اگر یہ اس کے مال پر قسم کھا لے گا تاکہ ناحق اسے دبالے تو بے شک اللہت عالی سے اس حال میں ملے گا کہ وہ اس سے ناخوش ہوگا۔ یہ حدیث صحیح ہے۔ ابو نعیم نے اور بعض لوگوں نے کہا ہے کہ ان کا نام حفشیش ہے حے کے ساتھ حالانکہ یہ وہم ہے۔ ابو عمر نے بھی ابن مندہ کی طرح لکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)