ابن صلت بن مخرمہ بن مطلب بن عبد مناف قریشی مطلبی۔ (غزوہ) خیبر کے سال اسلام لاء اور انھیں رسول خدا ﷺنے خیبر (کی غنیمت) سے تیس وسق (٭وسق ایک پیمانہ کا نام ہے) دیے تھے۔ یہ وہی ہیں جنھوںنے مقام حجفہ میں ایک خواب دیکھا تھا جب کہ قریش اپنے قافلہ کے بچانے کے لئے بدر کی طرف چلے تھ اور حجفہ میں فروکش ہوئے تھے تاکہ پانی بھر یں اس وقت جہیم کو نیند زیادہ معلوم ہوئی (اور یہ سو رہے) انھوںنے جخواب میں ایک سوار کو دیکھا کہ وہ اپنے گھوڑے پر سوار ہے اور اس کا اونٹ بھی اس کے ہمراہ ہے وہ لشکر کے سامنے آکے کھڑا ہوگیا اور اس نے اشراف قریش میں سے چند لوگوں کا نام لے کر کہا کہ فلاں فلاں لوگ مقتول ہوگئے پھر اس نے اونٹ کی گردن میں نیزہ مارا اور اسے لشکر کے اندر چھوڑا پس اس اونٹ کا خون قریش کے ہر خیمہ میں لگا۔ اس روایت کو یونس بن بکیر نے ابن اسحاق سے روایت کیا ہے۔ اور ابن شاہین نے موسی بن ہشیم سے انوںنے عبداللہ بن محمد سے انھوں محمد بن سعد سے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا جہیم بیٹے ہیں صلت بن مطلب بن عبد مناف کے فتح مکہ کے بعد اسلام لائے مجھے ان کی کوئی روایت معلوم نہیں ان کے اس نسب میں اور ان کے اسلام کے وت میں ابو احمد عسکری نے بھی ان کی موافقت کی ہے اور انھوں نے بھی ان کے نسب سے مخرمہ کو نکال دیا ہے مگر ان کا قائم رکھنا صحیح ہے۔ ابن کلبی نے اور ابن حبیب نے اور زبیر نے اور ابو عمرہ وغیرہ نے ان کا ذکر لکھا ہے۔ ان کا تذکرہ ابو عمر اور ابو موسی نے لکھا ہے۔
(اس الغابۃ جلد نمبر ۲)