ابن معمر بن حبیب بن وہب بن حذافہ بن جمح قرشی جمحی بھائی ہیں سفیان بن معمر کے اور چچا ہیں حاطب اور حطاب فرزندان حارث ابن معمر کے۔ زبیر نے کہا ہے کہ جمیل اور سفیان کی کوئی اولاد نہیں ہے ہاں ان کے بھائی حارث کے بستہ اور لاٹھی یہ کوئی راز جو ان سے بیان کیا جائے چھپاتے نہ تھے اس بارے میں ان کا واقعہ عمر بن خطاب کے ساتھ مشہور ہے اسی وجہ سے ان کا نام ذو قلبین (٭یعنی وہ دل کا آدمی) رکھ گیا تھا اور انھیں کے حق میں یہ یت نازل ہوئی تھی ما جعل اللہ لرجل من قلبین فی جوفہ (٭ترجمہ اللہ نے کسی شخص کے سینے ین دو دل نہیں بنائے) بقول بعض جمیل سال فتح مکہ میں اسلام لائے بہت معمر تھے رسول خدا ﷺ کے ہمراہ حنین میں شریکت ھے اور انھوںنے زہیر بن ابحر کو گرفتار کر کے قتل کیا تھا اسی واسطے ابو خرا ہذلی نے جمیل بن معمر سے مخاطب ہو کر یہ شعر کہے تھے اسعار
فاقسم لولا قیتہ غیر موثق لابک بالجزع الضباع المنوال و کنت جمیل اسوء الناس صرعۃ
ولکن اقران الظہور مقاتل ولیس کعہد الداریا ام مالک ولکس اجاطت اطر قاب السلاسل
(٭ترجمہ قسم کھاتا ہوں کہ اگر میں اسے کھلا ہوا (یعنی بے قید) پاجائوں تو میں اسے اس طرح رلائوں جیسے پیاسی اونٹنیاں چیختی ہیں اے جمیل تو نے بہت ہی نامردی کا حملہ کیا (کہ ایک دست و پا بستہ قیدی کو قتل کیا) مردوں کا کام یہ ہے کہ ہتھیار بند حریف سے لڑیں اے امام مالک اس زمانے کا ایسا معاملہ نہ تھا بلکہ (افسوس ہو کہ) گردنوں میں زنجیریں پڑی ہوئی تھیں)
اپنے والد کے ہمراہ جنگ فجار میں شریک تھے۔ زبیر بن بکار نے کہا ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ عبدالرحمن رضی اللہ عنہ کے یہاں (ایک مرتبہ) گئے تو انھیں سنا کہ وہ نصب (٭نصب راگ کی ایک قسم کا نام ہے)میں یہ گا رہے ہیں۔
و کیف ثوائی بالمدینۃ بعد ما قضی و طرا منہا جمیل بن معمر
(٭ترجمہ یں مدینہ میں رہ کر کیا کروں جب کہ جمیل بن معمر اس سے اپنا مقصد پورا کر چلے)
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ جو ان کے پاس گئے تو کہا کہ اے ابو محمد یہ کیا (کہہ رہے ہو) انھوں نے کہا جب ہم اپنے گھروں میں تنہا ہوتے ہیں جو کچھ اور لوگ کہا کرتے ہیں وہی ہم بھی کہتے ہیں محمد بن یزید نے جو اس حدیث کو روایت کیا ہے تو انھوںنے اس کو الٹ دیا ہے اور کہا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ اس شعر کو پڑھ رہے تھے اور عبدالرحمن بن عوف ان کے پاس آئے تھے مگر زبیر اس واقعہ کو ان سے زیادہ جانتے ہیں۔ انکا تذکرہ ابو عمر اور ابو موسی نے لکھا ہے اور ابو موسی نے ان کے نسب میں زیادتی کر دی ہے اور انھوں نے کہا ہے کہ جمیل بن عمر بن حارث بن معمر بن حبیب مگر پہلا ہی قول صحیح ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)