یہ جنادہ بیٹے ہیں ابو امیہ کے ازدی ہیں بعد کو زہرانی ہوئے۔ ابو امیہ کا نام ملاک ہے۔ یہ ابوعمر نے خلیفہ وغیرہ سے نقل کیا ہے اور بخارینے کہا ہے کہ ابو امیہ کانام کثیر ہے اور ابن ابی حاتم نے اپنے والد سے انوں نے جنادہ بن ابی امیہ دوسی سے (ایک روایت نقل کی ہے اور) کہا ہے کہ نام ابو امیہ کا ثیر ہے۔ جنادہ کے والد بھی صحابی یں۔ شامی ہیں۔ فتح مصر میں شریک تھے ان کی اولاد کوفہ میں ہے۔ محمد بن سعد کاتب واقدی نے کہا ہے کہ جنادہ بن ابی امیہ جنادہ بن مالک کے علاوہ ہیں جن کا ذکر آئے گ۔ ابو عمر نے کہا ہے ہ محمد بن سعد کا قول صحیح ہے اس فن کے علماء کے نزدیک یہ وہ شخص ہیں انھوں نے کہا ہے کہ جنادہ بن ابی امیہ غزوہ روم کے لئے حضرت معاویہ کی طرف سے سفر و ریا میں تھے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانے سے لے کر یزید کے زمانے تک وہیں رہے یا ستثناء ایام فتنہ سن۵۹ھ میں انھوں نے جاڑے کا زمانہ اور یامیں ختم کیا ابو عمر نے کہا ہے کہ یہ کم سن صحابہ میں تھے انھوں نے نبی ﷺ سے حدیثیں سنی تھیں اور معاذ بن جبل سے او۳ع عبادہ بن صامت سے اور ابن عمر سے روایت بھی کی ہے۔ ان سے ابو قبیل معافری نے اور مرتد بن عبداللہ ور بسر بن سعید اور شییم بن بنیان اور حارث بن یزید حضرمی نے رویت کی ہے۔ ہمیں عبدالوہاب بن ابی جر نے اپنی سند سے عبداللہ بن احمد تک خبر دی کہتے تھے مجھ سے میرے والد نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہم سے حجاج نے اپنے سے نقل کر کے بیان کیا وہ کہتے تھے مجھ سے یزید بن ابی حبیب نے ابو الخیر سے نقل کر کے بیان کیا کہ جنادہ بن ابی امیہ ان سے بیان کرتے تھے کہ کچھ لوگوں نے اصحاب نبی ﷺ سے باہم اختلاف کیا بعض کہتے تھے کہ ہجرت ختم ہوگئی (بعص کہتے تھے کہ ختم نہیں ہوئی) جنادہ کہتے تھے کہ میں رسول خدا ﷺ کے پاس چلا گیا اور میں نے عرض کیا کہ یارسول الہل کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ہجرت ختم ہوگئی تو رسول خدا ﷺ نے فرمایا کہ جب تک جہاد (٭جہاد کے باقی رہنے کا یہ مطلب ہے کہ جب تک اس کا سبب یعنی مشرکوںکی مخالفت باقی رہے) باقی ہے ہجرت کبھی ختم نہ ہوگی۔ ان کی ایک حدیث صرف جمعہ کیدن روزہ رکھنے کی بابت بھی منقول ہے ان کی وفات ملک شام یں ن۸۰ھ میں ہوئی۔ کن سن صحابہ میں تھے۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے مگر ابن مندہ نے ان کے والد کا نام کثیر نہیں بتایا انھوں نے کثیر کو ان جنادہ کا والد قرار دیا ہے جن کا ذکر ہم ان شاء اللہ تعالی اس تذکرہ کے بعد کریں گے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)