ابن ابی امیہ۔ ابن مندہ نے کہا ہے کہ (ان) ابو امیہ کانام کثیر ہے انھوں نے نبی ﷺ کا زمانہ پایا تھا مگر ان کا صحابی ہونا ثابت نہیں انھوں نے کہا ہے کہ محمد بن اسماعیل بخاری نے بیان کیا ہے کہ ابو امیہ کانام کثیر ہے۔ ان کی وفات سن۶۷ھ میں ہوئی۔ ابو عبداللہ صنابحی نے روایت کی ہے کہ جنادہ بن ابی امیہ کچھ لوگوں کے امام بنے جب نماز پڑھنے کھڑے ہوئے تو (نیت باندھنے سے پہلے) اپنی داہنی جانب مڑ کر دیکھا اور پوچھا کہ تم لوگ (میری امامت پر) راضی ہو ان لوگوں نے کہا ہاں پھر بائیں جانب (والوں سے) بھی انھوں نے اسی طرح (سوال) کیا بعد اس ے کہا ہ میں نے رسول خدا ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص کسی قوم کا امام بنے اور وہ لوگ اس کی امامت سے ناخوش ہوںتو اس کی نماز اس کے خجر و گردن سے نیچے نہ اترے گی (یعنی اس نماز کا اثر اس کے دل پر چکھ نہ ہوگا) یہ قول ابن مندہ کا ہے۔ ابو نعیم نے ان کا ذکر لکھ کر کہا ہے کہ میرے نزدیک یہ وہی جنادہ بن ابی امیہ ازدی ہیں جن کا ذکر ہوچکا بعض متاخرین رواۃ نے ان کے درمیان میں فرق کر دیا ہے حالانکہ یہ دونوں میرے نزدیک ایک ہیں اور انھوں نے یہ حدیث بھی ذکر کی ہے کہ جو شخص کچھ لوگوں کا امام بنے اور وہ لوگ (اس کی امامت سے) خوش نہ ہوں الخ باقی رہے ابو عمر تو انھوں نے پہلے تذکرہ میں تو کہا ہے ہ ان کے والد کا نام کثیر ہے اور اس تذکرے کو بالکل انھوں نے لکھا ہی نہیں اس سے معلوم ہوتا ہے کہ انوں نے بھی ان دونوں کو ایک سمجھا ہے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)