ابن ابی امیہ ازدی۔ کنیت ان کی ابو عبداللہ۔ ان کا صحابی ہونا ثابت ہے۔ مصر میں فروکش تھ اور ان کی اولاد کوفہ میں تھی۔ ابو امیہ کا نام کثیر ہے۔ یہ بخاری کا قول ہے۔ ان کی وفات سن۶۷ھ میں ہوئی۔ لیث بن سعد نے یزید بن ابی حبیب سے انھوں نے ابو الخیر سے روایت کی ہے کہ حذیفہ بارقی نے ان سے بیان کیا کہ جنادہ بن ابی امیہ ان سے بیان کرتے تھے کہ آٹھ آدمی جن میں ایک یہ بھی تھے رسول خدا ﷺ کے حضور میں گئے رسول خدا ﷺ نے جمعہ کیدن ان کے سامنے کھانا رکھوایا اور فرمایاہ کھائو ان لوگوں نے کہا ہم روزہ دار ہیں آپ نے فرمایا کیا تم نے کل بھی روزہ رکھا تھا اس کے بعد راوی نے پوری حدیث بیان کی۔
اس تذکرہ کو صرف ابو نعیم نے لکھا ہے پس انھوںنے جنادہ بن ابی امیہ کے تین تذکرے لکھے ان میں سے ایک یہ ہے اور دوسرا تذکرہ جنادہ بن ابی امیہ کا جن کی نسبت کہا ہے کہ ابو امیہ کا نام کثیر ہے اور امامت والی حدیث ان سے روایت کی ہے اور کہا ہے کہ یہ میرے نزدیک جنادہ بن ابی امیہ ازدی ہیں جن کا ذکر اس تذکرے میں ہوا اور وہ دونوں ایک ہیں اور تیسرا تذکرہ جنادہ بن ابی امیہ زہرانی کا جنھوں نے بحری جہاد کیا تھا اور ان سے ہجرت کی حدیث روایت کی ہے اور ان تینوں کو انھوںنے ایک کہا ہے پھر معلوم نہیں کہ انھوں نے یہ تذکرہ کیوں لکھا۔ ابن مندہ نے جنادہ بن ابی امیہ کے صرف دو تذکرے ان کے ہیں واللہ اعلم۔ اور ابو عمر نے تصریح کی ہے کہ اس نام کے دو شخص ہیں ایک جنادہ بن ابی امیہ ازدی زہرانی جن کے والد کا نام کثیر ہے دوسرے جنادہ بن مالک واللہ اعلم۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)