ابن مالک ازدی۔ مصر میں رہتے تھے اور ان کی اولد کوفہ میں ہے۔ انکی حدیث مرثد بن عبداللہ یزنی یعنی ابو الخیر نے حذیفہ ازدی سے انھوں نے جنادہ ازدی سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے میں ازد کے سات آدمیوں کے ہمراہ جن میں کا آٹھواں میں تھا جمعہ کے دن رسول خدا ھ کے حضور میں گیا ہم لوگ روزہ دار تھے رسول خدا ھ نے ہمیں کھانے کے لئے بلایا کھانا آپ کے سامنے رکھا ہوا تھا ہم لوگوں نے عرض کیا ہ یارسول اللہ ہم لوگ روزہ دار ہیں حضرت نے فرمایا کیا تم نے کل بھی روزہ رکھا تھا ہم نے عرض یا کہ نہیں آپ نے فرمایا کہ کیا کل روزہ رکھو گے ہم لوگوں نے عرض کیا کہ یہ بھی ارادہ نہیں ہے آپ نے فرمای تو (آج بھی) روزہ (٭حنفیہ کے نزدیک بالتخصیص جمعہ کا روزہ رکھنا مکروہ ہے یہ حدیث ان کی سوید ہے) نہ رکھو یہ ابن مندہ کا کلام تھا۔ ابو نعیم نے بھی جنادہ بن مالک کا تذکرہ لکھا ہے اور کہا ہے کہ کنیت ان کی ابو عبید اللہ ہے اور ان کیا ولاد کوفہ میں ہے انھوں نے ان کی حدیث مصعب ابن عبید اللہ بن جنادہ سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے ان کے دادا جنادہ بن مالک سے روایت کی ہے کہ انھوںنے کہا رسول کدا ھ نے فرمایا تین باتیں افعال جاہلیت سے ہیں ان کو اہل اسلامبھی نہیں چھوڑتے کواکب (٭کواکب سے پانی برسنے کی خواہش کا یہ مطلب ہے کہ جس طرح نجومی پانی برسنے کو بلکہ کل تغریات عالم کو کواکب کی تاثیرات سمجھتے ہیں اس طرح سمجھے) سے پانی برسنے کی خواہش کرنا۔ نسب میں طعن کرنا۔ میت پر (باؤاز بیان کر کے) رونا۔ ابو عمر نے بھی اسی طرح انک ا تذکرہ لکھا ہے۔ باقی رہی جمع کے دن روزہ رکھنے کی حدیث تو اس کو ابو نعیم نے ایک علیہدہ تذکرہ میں جنادہ بن ابی امیہ ازدی کے بیان میں لکھاہے جن کی کنیت ابو عبید اللہ ہے ہم ان کا ذکر کرچکے۔ اور ابو عمر نے اس حدیث کو جنادہ بن ابی امیہ ازدی زہرانی کے بیان میں لکھا ہے اور انھوں نے ان کو ابن مالکا ور ابن کثیر لکھا ہے۔ المختصر اس میں لوگوں کا اختلاف ہے ابو عمر نے تو اس بات کی تصریح کر دی ہے کہ یہ دو شخص ہیں ایک جنادہ بن ابی امیہ اور دوسرے جنادہ بن مالک اور انھیں سے رونے کے متعلق حدیث مرویہے اور ابو نعیم نے ایک تذکرہ قائم کیا ہے جنادہ بن ابی امیہ ازدی کا اور کنیت ان کی ابو عبداللہ ہے وہ مصر میں رہتے تھے اور اولاد انکی وکفہ میں ہے اور ان سے جمعہ کے دن روزہ رکھنیکی حدیث روایت کی ہے اور دوسرا تذکرہ قائم کیا ہے جنادہ بن ابی امیہ کا جن کے والد کا نام کثیر ہے جنھوں نے امامت کی حدیث روایت کی ہے اور تیسرا (تذکرہ قائم کیا ہے جنادہ بن ابی امیہ ازدی زہرانی کا جو فتح مصر میں شریک تھے ان سے ہجرت کی حدیث رویت کی ہے بعد اس کے کہا ہے کہ بعض متاخرین یعنی ابن مندہ نے جنادہ سے امامت کی اور ہجرت کی حدیث روایت کی اور ان کے دو تذکرے لکھے ہیں صحابہ کا تذکرہ بڑھانے کے لئے حالانکہ یہ تینوں یعنی جنادہ ازدی اور جنادہ زہرانی اور وہ جنادہ جن کی حدیث حذیفہ نے روزے کے متعلق روایت کی ہے میرے نزدیک ایک ہیں مگر ابن مندہ نے جنادہ بن ابی امیہ کے دو تذکرے لکھے ہیں اور ایک تذکرہ جنادہ بن مالک کا لکھا ہے ور ان کو تین شخص قرار دیا ہے اور ان کے متعلق کچھ کلامن ہیں کیا اس سے معلوم ہوا کہ وہ ان کو تین آدمی سمجھتے ہیں۔ ابو عمر اور ابو نعیم کا کلام صحت کے بہت ہی قریب ہے واللہ اعلم۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)