ابن خویلد بعض لوگ کہتے ہیں ابن رزاح بن عدی بن سہم بن مازن بن حارث بن سلامان بن اسلم بن انصی اسلمی بعض لوگ کہتے ہیں وہ جرید بیٹے ہیں خویلد بن بجرہ بن عبد یا لیل بن زرعہ بن زاح بن عدی بن سہم کے یہ ابو عمر کا قول ہے انھوں نے کہا ہے کہ ابن ابی حاتم نے جرید بن خویلد کو جربد بن زراح کے علاوہ لکھا ہے دراج نے ایسا ہی بیان کیا ہے اور انھوں نے اس کو اپنے والد سے نقل کیا ہے یہ اہل صفہ (صفہ سائبان کو کہتے ہیں مسجد اقدس نبوی میں ایک مقام پر چھوٹا سا سائبان تھا فقرائے صحابہ وہاں رہتے تھے انھیں کو اہل صفہ کہتے ہیں حضرت ابوہریرہ بھی انھیں میں تھے) میں سے تھے اور حدیبیہ میں شڑیکت ھے۔ کنیت ان کی ابو عبدالرحمن ہے مدینہ میں رہتے تھے اور وہیں ان کا ایک گھر تھا۔ ابو احمد عسکری نے جربد کا دو جگہ تزکرہ لکھا ہے پہلے تذکرہ میں تو لکھا ہے جربد اسلمی اور بعض لوگوں سے نقل کیا ہے کہ قبیلہ اسلم ین ایکد وسرے جربد بھی ہیں ان کو جربد بن خویدل بھی کہتے ہیں وہ وہی ہیں جن سے نبی ﷺ نے فرمایا تھا کہ اپنی رانوں کو چھپائو یہ دونوں جربد قبیلہ اسلم کے یں اور دوسرے تذکرہ میں جربد کو ابن خویلد لکھا ہے۔ مگر میں ان دونوں کو ایک سمجھتا ہوں واللہ اعلم۔ ابو عمر نے کہا ہے کہ ابن ابی حاتم کا قول وہم ہے یہ ایک شخص ہیں قبیلہ اسلم کے غالبا ان کا صحابی ہونا ثابت نہیں۔ ہمیں اسمعیل بن عبید اللہ نے اور ابراہیم بن محمد نے اور ابو جعفر بن سیمیں نے اپنی سند سے (امام) ابو عیسی ترمزی تک خبر دی وہ کہتے تھے کہ ہمس ے ابن ابی عمر نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہم سے سفیان نے ابو النضر سے انھوں نے زر ابن مسلم بن جربد اسلمیس ے انھوں نے ان کے دادا سے روایت کر کے بیان کیا وہ کہتے تھے نبی ﷺ کا گذر جربد ر ہوا وہ مسجد میں تھے اور ان کی ران کھلی ہوئی تھی حضرت نے فرمایا کہ ران (٭ران کا عورت ہونا حنفیہ کا مذہب ہے شافعیہ اس کے خلاف ہیں) تھی عورت ہے (اس کا ستر بھی ضروری ہے) ترمذی نے کہا ہے کہ میں اس حدیث کو متصل ہی سمجھتا ہوں اور اس حدیث کو معمر نے ابو النوناد سے انھوں نے ابن جرمس ے انھوں نے اپن والد سے رویت کی اہے اور اس حدیث کو عبداللہ بن محمد بن عقیلنے عبداللہ بن جربد سے انھوں نے اپنے والد سے اسی طرح روایت کی اہے۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)