ابن اوس بن حارثہ بن لام طائی۔ اور بعض لوگ کہتے ہیں خریم بن اوس اور تینوںنے ان کا تذکرہ خریم ہے کی ردیف میں لکھاہے صرف ابو عمرن ے ان کا تذکرہ یہاں لکھاہے اور کہا ہے کہ میں ان کو خریم بن اوس کا بھائی سمجھتا ہوں۔ انھوں نے رسول خدا ﷺ کی طرف ہجرت کی تھی اور آپ کے پاس اس وقت پہنچے تھے جس وقت آپ تبوک سے لوٹے ہوئے آرہے تھے پھر یہ اسلام لائے انھوںنے حضرت عباس بن عبدالمطلب کا وہ شعر روایت کیا ہے جس میں انھوں نے نبی ﷺ کی مدح کی ہے یہ چچا ہیں فروہ بن مضرس طائی کے یہ وہی ہیں جن سے حضرت معاویہ نے پوچھا تھا کہ بتائو آج کل تمہارا سردار کون ہے انھوں نے جواب دیا کہ جو شخص ہمارے سائلوںکو دے اور ہمارے جاہلوں سے درگذر کرے اور ہماری لغزشوںکو معاف کرے حضرت معاویہ نے کہا اے جریر تم نے اچھی بات کہی۔ ابو عمر نے کہا ہے کہ خریم اور جریر دونوں ساتھ ہی نبی ﷺ کے حضور میں حاضر ہوئے تھے اور دونوں نے حضرت عباس کا شعر روایت کیا ہے۔ انکا تذکرہ ابو عمر نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)