ابن قدامہ یمنمی سعدی۔ احنف بن قیس کے چچا ہیں۔ اور بعض لوگ کہتے ہیں احنف کے چچازاد بھائی ہیں۔ یہ ابن مندہ اور ابو نعیم کا قول ہے مگر ابو نعیم نے کہا ہے کہ بعض لوگوں کا قول ہے کہ نہ یہ ان کے چچا ہیں نہ ان کے چچازاد بھائی ہیں ہاں جابر ان کو محض بغرض تعظیم اپنا چچا کہتے تھے اور یہی صحیح ہے کیوں کہ یہ دونوں کعب بن سعد بن مناہ کے اس طرف کہیں نہیں ملتے جیسا کہ ہم بیان کریں گے پس اگر چچازاد بھائی ہونے سے یہ مراد ہے کہ یہد ونوں ایک ہی قبیلہ کے ہیں تو بے شک صحیح ہوسکتا ہے کیوں کہ یہ جاریہ ہیں بیٹے قدامہ بن مالک بن زہیر بن حصن کے اور بعض لوگ کہتے حصین بن رزاح کے اور بعض لوگ رباح بن اسعد بن بحیر بن ربیعہ بن کعب بن سعد بن زید مناہ بن تمیم کے تمیمی ہیں سعدی ہیں کنیت ان کی ابو ایوب اور ابو یزید ہے ان کا شمار بصرہ والوں میں ہے۔ ان سے اہل مدینہنے اور اہل بصرہ نے روایت کی ہے۔ ان کی حدیث ایک یہ ہے جو ہمس ے ابو یاسر بن ابی حبہ نے اپنی سند سے عبداللہ بن احمد تک بیان کی وہ کہتے تھے مجھ سے میرے والد نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہم نے یحیی بن سعید نے ہشام یعنی ابن عروہ سے نقل کر کے بیان کیا وہ کہتے تھے مجھ سے میرے والد احنف بن قیس سے انھوں نے اپنے ایک چچا سے جن کا نما جاریہ بن قدامہ تھا نقل کر کے بیان کیا کہ رسول کدا ﷺ سے ایک شخص نے عرض کیا کہ یارسول اللہ مجھے کوئی ایسی مختصر بات بتایئے جس کو میں سمجھ لوں آپنے فرمایا کبھی غصہ نہ ہونا یہی آپنے کئی بار فرمایا ہر بار یہی فرماتے تھے کہ غصہ نہ ہونا یحیی کہتے تھے کہ ہشام نے کہا یارسول اللہ کہنا وہم ہے انھوں نے نبی ﷺ کو نہیں دیکھا یہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے اصحاب میں ہیں اور ان کے ہمراہ تمام جنگوں میں شریک رہے ہیں یہ وہی ہیں جھوں نے عبداللہ بن حضرمی کوبصرہ میں محضور کر لیا تھا ابن شیل کے گھر میں اور اس گھر میں آگ لگا دی تھی حضرت معاویہ نے ابن حضرمی کوبصرہ پر قبضہ کرنے کے لئے بھیجا تھا ابن حضرمی بنی تمیم کے یہاں اترے تھے زیاد اس زمانہ میں بصرہ کے حاکم تھے انھوں نے حضرت علی کو اس کی اطلاع کی تو حضرت علی نے اعین بن صبیعہ مجاشعی کو بھیجا مگر وہ دھوکے سے قتل کر دیئے گئے پھر حضرت علی نے ان کے بعد جاریہ بن قدامہ کو بھیجا انھوں نیابن حضرمی کا گھر جس میں وہ تھے آگ سے جلا دیا۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)