ابن معلی۔ اور بعض لوگ ان کو ابن علاء کہتے ہیں اور بعض لوگ ان کو جارود بن عمرو بن معلی عبدی ہیں۔ قبیلہ عبد القیس سے کنیت ان کی ابو المنذر ہے اور بعض لوگ کہتے ہیں ابو غیاث اور بعض لوگ کہتے ہیں ابو عتاب مجھے خیال ہوتا ہے کہ امیں سے کوئی ایک تصحیف ہے۔ بعض لوگ کہتے ہیں ان کا نام بشر ہے۔ ان کا ذکر پہلے ہوچکا ہے۔ بعض لوگ کہتے ہیں ان کا نام جارود ابن معلی بن علاء ہے اور بعض لوگ کہتے ہیں جارود بن عمرو بن علائہے اور بعض لوگ کہتے ہیں جارود بن علی بن عمرو بن حنش ابن یعلی۔ اور کلبی نے کہا ہے کہ (ان کا نام) جارود (ہے) اور (مشہور) نام ان کا بشر بن حنش بن معلی ہے معلی کانام حارث بن یزید بن حارثہ بن معاویہ بن ثعلبہ بن جزیمہ بن عف بن بکر بن عوف بن انمار بن عمرو بن ودیعہ بن لکیز بن افصی بن عبدالقیس ہے عبدی ہیں ان کی والدہ دریمکہ بنت ردیم ہیں قبیلہ بنی شیعبان سے ان کا لقب جارود اس وجہ سے ہوا کہ انھوںنے زمانہ جاہلیت میں قبیلہ بکربن وائل پر تاخت کی تھی اور انھیں گرفتار کر لیا تھا اور مجرد (یعنی برنہ) کر دیا تھا۔
سن۱۰ھ میں رسول خدا ﷺ کے حضور میں وفد عبدالقیس کے ہمراہ حاضر ہوئے اور اسلام لائے پہلے یہ نصرانی تھے رسول خدا ﷺ ان کے اسلام سے بہت خوش ہوئے اور ان کی بہت عزت کی اور انھیں مقرب کیا۔ ان سے منجملہ صحابہ کے عبداللہ بن عمرو بن عاص نے روایت کی ہے اور تابعین میں سے ابو مسلم جذمی نے اور مطرف ابن عبداللہ بن شخیر نے اور زید بن علی یعنی ابو القموص نے اور ابن سیرین نے روایت کی ہے ہمیں منصور بن ابی الحسن ابن عبداللہ طبری فقیہ نے اپنی سند سے احمد بن علی بن مثنی تک خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے ہدبہ نے ابان سے انھوں نے قتادہ سے انھوں نے ابو مسلم جذمی سے انھوںنے جارود سے روایت کی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ملسم کی کھوئی چیز (جو کوئی پائے اور اس کی تشہیر نہ کرے تو) آگ میں جلنے کا سبب ہے۔ جب جارود اسلام لائے تو انھوں نے یہ شعر کہے
شہدت بان اللہ حق و سامحت نبات فوادی بالشہادۃ والنہض
فا بلع رسول اللہ عنی رسالۃ بانی حنیف حیث کنت من الارض
(٭ترجمہ میں اس بات کی شہادت دیتا ہوں کہ اللہ (کا وجود) حق ہے اور میرے دل کے خیالات شہادت اور آمادگی کے ساتھ اسی کے موافق ہیں پس (اے اللہ) رسول اللہ کو میری طرف سے یہ یغام پہنچا دے کہ میں شرکس ے مجتنب ہوں چاہے جس سرزمیں میں رہوں)
بصرہ میں رہتے تھے اور سرزمیں فارس میں مقتول ہوئے اور بعض لوگوں کا بیان ہے کہ نہاوند میں نعمان بن مقرن کے ہمراہ شہید ہوئے اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ عثمان بن ابی العاص نے جارود کو ایک لشکر کے ہمراہ سرحد فارس رپ بھیجا تھا وہیں کسی مقام پر یہ شہید ہوئے وہ مقام عقبہ جارود کے نام سے مشہور ہے۔ قبیلہ عبدالقیس کے سردار تھے۔ ان کا تذکرہ تینوں نے کیا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)