ان کا نسب نہیں بیان کیا گیا اور بعض لوگ ان کوابن جودان کہتے ہیں۔ کوفہ میں رہتے تھے۔ ان سے اشعث بن حمیر نے اور عباس بن عبدالرحمن نے روایت کی ہے۔ ابن جریج نے عباس بن عبدالرحمن بن میںا س یانھوں نے جودان سے رویت کی ہے کہ انھوں نے کہا رسول خدا ھ نے فرمایا جس شخ سے اس کا (مسلمان) بھائی (اپنی کسی خطا کی) معذرت کرے اور وہ اس کو قبول نہ کرے تو اس پر ویسا ہی گناہ ہوگا جیسا خطا کر کے عذر نہ کرنے والے پر ہوگا۔ اور ان سے اشعث بن عمیر نے رویت کی ہے کہ انھون نے کہا عبد القیس کا وفد نبی ﷺ کے حضور میں آیا وہ سب لوگ اسلام لائے اور آپ سے نبیذ (٭نبیذ اس پانی کو کہتے ہیں جس میں چھوہارے بھگوئے جائیں فقیر نقیر ایک قسم کا ظرف تھا جس میں شراب استعمال ہوتی تھیں اس میں پینے سے نشہ پیدا ہو جانے کا احتمال تھا) کا مسئلہ پوچھا اور عرض کیا کہ یارسول اللہ ہمارے ملک کی آب و ہوا بہت ثقیل ہے اس کی اصلاح نبیذ ہی سے ہوسکتی ہے حضرت نے فرمایا (اچھا نبیذ کا استعمال کرو مگر) نقیر میں نہ پیو مجھے یہ خیال ہے کہ اگر تم نقیر میں پیو گے تو (نشہ ہو جائے گا اور) تم میں سے ایک دوسرے کو تلوار سے مار دے گا اور کوئی اس طرح مارے گا کہ تم میں سے کسی کا پیر قیامت تک لنگ ہو جائے گا تو وہ لوگ ہنسنے لگے حضرت نے پوچھا کہ کیوں ہنستے ہو ان لوگوں نے عرض کیا ہ خدا کی قسم ایک مرتبہ ہم نے نقیر میں نبیز پی تو (نشہ پیدا ہوا اور) ہم میں سے ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہوا اور اس شخ کے تلوار ماری گئی ور یہ لنگڑا ہوگیا جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
(اس الغابۃ جلد نمبر ۲)