ابن قتادہ بن اعور بن ساعدہ بن کعب بن جشمس بن زید مناہ بن تمیم تمیمی۔ ان کا شمار اہل بصرہ میں ہے۔ بعض لوگوںکا قول ہے کہ یہ صحابی ہیں اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ (ان کا صحابی ہونا اور حضرت کے دیدار سے مشرف ہونا ثابت نہیں ہوا۔ اس میں ہشیم سے وہم ہوگیا ہے یحیی بن ایوب نے ہشیم سے انھوںنے منصور بن وردان سے انھوں نے حسن سے انوںنے جون بن قتادہ سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے ہم کسی سفر میں رسول خدا ﷺ کے ہمراہ تھے (اثناء سفر میں) آپ کے بعض صہابہ کا گذر ایک لٹکی ہوئی مسک پر ہوا اس میں پانی بھرا ہوا تھا انھوں نے چاہا کہ (اس سے پانی لے کر) پیئیں تو مشک کے مالک نے کہا کہ یہ مردار کی کھال ہے لہذا وہ (پینے سے) رک گئے یہاں تک کہ نبی ھ تشریف لے آئے انھوں نے آپ سے اس کا ذکر یا آپ نے فرمایا (کچھ حرج نہیں) پیو اس لئے کہ وباعت سے مردار کی کھال بھی پاک ہو جاتی ہے۔ ہشیم نے ایسا ہی کہا ہے اور بہت سے لوگوں نے اس کو ان سے روایت کیا ہے منجملہ انکے شجاع بن مخلد اور احمدبن منبع ہیں اور نیز اس حدیث کو عمرو بن زرارہ نے اور حسن بن عرفہ نے ہشیم سے انھوں نے منصورا اور یونس وغیرہما سے انھوںنے سلمہ بن محبق سے روایت کیا ہے مگر انھوںنے سند میں ون کو ذکر نہیں کیا اور نیز اس حدیث کو قتادہ نے حسن سے انھوں نے جون بن قتادہ سے انھوںنے سلمہ بن مجق سے رویت کیا ہے اور یہی صحیح ہے یہ ابن مندہ کا قول ہے اور ابونعیم نے ان کا تذکرہ لکھنیکے بعد کہا ہے کہ یہ حدیث ہشیمسہے مروی ہے وہ منصور سے وہ جون سے راوی ہیں بعد اس کے کہا ہے کہ بعض وہمی لوگوںنے صحابہ میں ان کا ذکر لکھا ہے اور اپنا وہم ہشیم کی طرف منسوب کر دیا ہے اور یہ بھی کہہ دیا ہے کہ اس حدیچ کو بہت سے لوگوںنے ہشیم سے اور انھوں نے منصور اور یونس سے اور انھوں نے حسن سے انھوں نے سلمہ بن محبق سے رویت کیا ہے اور اس سند میں جون کو ذکر نہیں کیا یہ دورا وہم ہے کیوں کہ زکریا بن یحیی بن عمویہ نے اس حدیث کو ہشیمسے اسی طرح روایت کیا ہے اور ان سے روایت کرنے والے اسلمبن سہل واسطی میں جو (شہر) واسط کے بڑے حفاظ اور علما میں سے ہیں پس معلوم ہوگایا کہ یہ وہم ہشیم سے نہیں ہوا کیوں کہ ان کی روایت اس روایت کے موافق ہ جو قتادہ نے حسن سے انھوں نے جون سے انھوں نے سلمہ سے کی ہے واللہ اعلم۔ جون واقعہ جمل میں طلحہ اور زبیر کے ہمراہ شریک تھے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہا ور ابو نعیم نے لکھا ہے۔
(اس الغابۃ جلد نمبر ۲)