کنیت ان کی ابو ناجیہ ان کے (صحابی ہونے کی) سند میں کلام ہے۔ بعض لوگ کہتے ہیں یہ وہی ہیں جن کا ذکر پہلے ہوچکا۔ مجزاۃ بن زاہر اسلمی نے ناجیہ بن جندب سے انھوں نے اپنے والد سے رویت کیا ہے کہ وہ کہتے تھے میں نبی ﷺ کے پاس اس وقت حاضر ہوا جب ہدی (٭ہدی اس جانور کو کہتے ہیں جو قربانی کے لئے حرم بھیجا جائے) روکی گئی میں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ آپ میرے ساتھ ہدی بھیج دیجئے تاکہ حرم میں قربانی کر دی جائے آپ نے فرمایا کہ تم کس طرح لے جائو گے میں نے عرض کیا کہ میں ایسے جنگلوں میں ہو کے جائوں گا کہ کفار مجھے نہ پاسکین گے وہ کہتے تھے کہ پھر حضرت نے ہدی بھیج دی اور میں نے اس کو حرم میں قربانی کر دیا۔ ابن مندہ نے ان کا ذکر ایسا ہی لکھاہے اور ابو نعیم نے لکھاہے کہ بعض راویوں نے ان کا ذکر یا ہے ور کہا ہے کہ یہ وہی پہلے شخص ہیں حالانکہ یہ وہم ہے صحیح یہ ہے کہ ان کا نام ناجیہ بن جندب ہے مجزاۃ بن زاہر نے اپنے والد سے انھوں نے ناجیہ بن جندب اسلمی سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے میں نبی ﷺ کے حضور میں گیا جب کہ ہدی روکی گئی اور بعد اس کے پوری حدیث بیان کی ہے ور کہا ہے کہ اس حدیث کو بعض راویوں نے روایت کیا ہے اور ان سے وہم ہوگیا ہے انھوں نے مجزاۃ کی روایت اپنے والد سے ناجیہ تک پہنچائی ہے اور ناجیہ کی روایت ان کے والد سے قرار دی ہے پس انوں نے اسی وہم پر ایک تذکرہ قائم کر دیا ہے اور اس میں کسی کا خلاف نہیں کہ نبی ﷺ کی ہدی جو شخص لے گئے تھے وہ ناجیہ بن جندب ہیں اور تمام ثابت قدم راویوں کی روایت اسرائیل سے ہے وہ مجزاۃ سے رویت کرتے ہیں وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں وہ ناجیہ سے روایت کرتے ہیں ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)