(سیدنا) جندب (رضی اللہ عنہ)
(سیدنا) جندب (رضی اللہ عنہ) (تذکرہ / سوانح)
ابن عبداللہ بن سفیان بجلی علقی۔ علقہ بفتح عین و لام ایک شاخ ہے قبیلہ بحیلہ کی یہ حلقہ بیٹے ہیں عبقر بن انمار بن اراش ابن عمرو بن غوث کیجو بھائی ہیں ازد بن غوث کے یہ صحابی ہیں مگر قدما ئے صحابہ میں نہیں ہیں کنیت ان کی ابو عبداللہ ہے کوفہ میں رہتے تھے پھر بصرہ چلے گئے تھے مصعب بن زبیر کے ہمراہ کوفہ گئے تھے۔ ان سے اہل بصرہم ین سے حسن (بصری) اور محمد بن سیرین اور انس بن سیرین اور ابو السواء عدوی اور بکر بن عبداللہ نے اور یونس بن جبیر باہلی نے اور صفوان بن محرز نے اور ابو عمران جوفی نے رویتکی ہے اور اہل کوفہ میں سے عبدالملک بن عمیر نے اور اسود بن قیس نے اور سلمہ ابن کہیل نے روایت کی ہے اور خود انھوں نے ابی بن کعب سے اور حذیفہس ے روایت کی ہے۔ ان سے حسن (بصری) نے رویت کی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص صبح کی نماز پڑھ لیتا ہے وہ اللہ عزوجل کیپناہم یں ہو جاتا ہے پس خیال رکھو کہ اللہ تم سے اپنے حق کے متعلق مطالبہ نہ کرے۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے کہا ہے کہ ان کو لوگ جندب الخیر کہتے ہیں۔ اور ابن کلبی نے ذکر کیا ہے کہ جندب الخیر وہ جندب ہیں جو عبداللہ بن اخرم ازدی غامدی کے بیٹیہیں۔ ہمیں ابو الفضل عبداللہ بن احمد نے یہ خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں جعفر بن احمد بن حسین مقری نے خبر دی وہ کہت یتھے ہمیں ابو القامس علی بن محسن تنوخی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہیں ابو الہسین عینی عبید اللہ بن ابراہیم بن جعفر بن بیان زینبی نے خبر دی وہ کہتے تھے م سے احمد بن ابی عوف نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہم سے احمد بن حسن بن خراش نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہم سے عمرو بن عاصم نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہم سے معمر نے بیان کیا وہ کہت یتھے میں نے اپنے والد سے سنا وہ کہتے تھے کہ خالد اشج جو صفوان بن محرز کے بھتیجے تھے صفوان بن محرز سے نقل کرتے تھے کہ انھوں نے بیان کیا کہ جندب بن عبداللہ بجلی نے عسعس بن سلاء کے پاس فتنہ بان زبیر کے زمانے میں کہلا بھیجا کہ تم اپنے بھائی بندوںکو میر ے لئے جمع کردو تاکہ میں ان سے کچھ بیان کروں چنانچہ عسعس نے ایک آدمی بھیج کر سب کو جمع کر لیا جب وہ جمع ہوگئے تو جندب آئے ایک بارانی پہنے ہوئے تھے اس بارانی کو سر سے ہٹا کر کہنے لگے کہ رسول خدا ھ نے مسلمانوں کا ایک لشکر مشرکوں کی طرف بھیجا تو جب وہ باہم مقابل ہوئے تو مشرکوںم یں ایک شخص تھا کہ جب وہ کسیمسلمان پر حملہ کرنے کا ارادہ کرتا اور حملہ کرتا تو اسے قتل کر دیتا ایک مسلمان نے اس کی غفلت کا موقع تلاش کیا وہ کہتے تھے کہ ہم سے یہ بیان کیا گیا ہے کہ وہ اسامہ بن زید تھے چنانچہ انھوںنے (اس کو غافل پاکر) اس پر تلوار اٹھائی اس نے (اپنے بچائو ے لئے) کہا لا الہ الا اللہ مگر انھوں نے (اس کے ہنے پر کچھ التفات نہ کیا اور) اس کو قتل کر دیا اور رسول خدا ﷺ کے پاس خوشخبری آئی آپ نے سب کیفیت پوچھی اور اس نے آپ سے بیان کی یہاں تک کہا س شخ کا حال بھی بیان کیا حضرت نے اسامہ کو بلایا اور ان سے پوچھا کہ تم نے اس شخص کو کیوں قتل کیا انھوںنے عرض کیا کہ یارسول اللہ اس شخص نے مسلمانوں میں سخت آفت برپا کر رکھی تھی فلاں فلاں مسلمانوںکو اس نے قتل کیا تھا اور انھوں نے بہت سے لوگوںکے نام حضرت کو بتائے اور کہا کہ جب میں نے اس پر تلوار اٹھائی تو اس نے تلوار کو دیکھ کے لا الہ الا اللہ کہہ دیا رسول خدا ﷺ نے فرمایا کہ تم نے اسے قتل کر دیا انوں نے عرض کیا کہ ہاں آپ نے فرمایا پھر تم لا الہ الا اللہ کا کیا جواب دو گے جب وہ قیامتکے دن (مشکل ہو کر) آئے گا وہ کہتے تھے کہ رسول خدا ﷺ بار بار یہی فرماتے تھے کہ تم لا الہ الا اللہ کا کیا جواب دو گے جب وہ قیامتکے دن آئے گا یہ حدیث بیان کر کے جندب نے ہم سے کہا کہ دیکھو ایک فتنہ (٭حضرت عبداللہ بن زبیر سے اور یزید والوں سے جنگ ہو رہی تھی چونکہ دونوں طرف مسلمان تھے اس لئے اس لڑائی کو فتنہ کہا اور اس سے بچنے کی تاکید کیا ور اسی فتنہ سے بچانے کے لئے اوپر والی حدیث بیان کی) تمہارے اوپر آیا ہے جو اس ففتنے میں پڑے گا ہلاک ہو جائے گا عمس کہتے ہیں کہ ہم لوگوں نے کہا کہ اللہ آپ کو خوشحال رکھے آپہمیں یا حکم دیتے ہیں اگر وہ فتنہ ہمارے شہرمیں آجائے (تو ہم کیا کریں) جندب نے کہا تو تم اپنے گھروں میں گھس جائو ہم لوگوں نے کہا کہ اگر فتنہ ہمار یگھروںمیں آجائے (تو ہم کیا کریں) جندب نے کہا تو تم اپنی کوٹھریوں میں گھس جائو ہم لوگوں نے کہا کہ اگر فتنہ ہماری کوٹھریوں میں آجائے (تو ہم کیا کریں) جندب نے کہا تو تم اپنے چھپنیکے مقام میں گھس جائو ہم لوگوں نے کہا اگر وہ فتنہ ہمارے چھپنے ک مقامتمیں بھی آجائے (تو ہم کیا کریں) جندب نے کہا تو خدا کے بندہ مقتول بنو بندہ قاتل نہ بنو۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)