ابن ناجیہ۔ یا ناجیہ بن جندب۔ محمد بن معمر نے عبید اللہ بن موسی سے انھوں نے موسی بن عبید اللہ سے انھوںنے عبید اللہ ابن عمرو سلمی سے انوں نے ناجیہ بن جندب یا جندب بن ناجیہ سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے جب ہم (مقام) عمیم میں پہنچے تو رسول خدا ﷺ کو خبر ملی کہ قریش نے خالد بن ولید کو چند سواروں کے ساتھ بھیجا ہے تاکہ وہ رسول خدا ﷺ سے مقابلہ کریں تو رسول خدا ﷺ نے ان کے مقابلہ کو پسند نہ کیا آپ ان لوگوں پر بہت مہربان تھے آپ نے فرمایا کہ کوئی ہے جو ہم کو دوسرے راستہ سے لے چلے میں نے عرض کیا کہ میرا باپ آپ پر فدا ہو جائے میں (ایسا کرسکتا ہوں) چنانچہ میں نے سب لوگوں کو ایک راستے پر لگا دیا پس ہم برابر چلتے رہے یہاں تک کہ (مقام) حدیبیہ میں جاکے اترے وہاں کا چشمہ بالکل خشک تھا حضرت نے اس میں ایک تیر یا دو تیر اپنے ترکش سے ڈالے بعد اس کے اس میں لعاب دہن ڈال دیا اور دعا کی تو اس کے چشمے ابلنے لگے یہاں تک کہ میں کہتا ہوں کہ (پانی اس کا اس قدر قریب آگیا کہ) اگر ہم چاہتے تو اپنے ہاتھوں سے چلو بھر لیتے۔ اس حدیث کو ابوبکر بن ابی شیبہ نے عبید اللہ سے روایت کیا ہے اور انھوں نے کہا ہے کہ یہ حدیث ناجیہ سے مروی ہے انھوںنے (ان کے نام میں) شک نہیں کیا۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ جو انھوں نے کہا ہے کہ جب ہم (مقام) غمیم میں پہنچے۔ یہ واقعہ عمرہ حدیبیہ کا ہے کیوں کہ خالد اس وقت کار تھے اس کے بعد اسلام لائے ہیں۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)