ابن ضمرہ لیثی۔ یہ وہی شخص ہیں جن کے حق میں اللہ تعالیکا یہ یہ قول نازل ہوا ومن یخرج من عتبہ مہاجر الی اللہ و رسولہ الایہ (٭تجرمہ اور جو کوئی اپنے گھر سے خدا و رسول کی طرف ہجرت کے ارادہ ے نکلے پھر وہ اثنائے رہا میں قبل دار الہجرت میں پہنچنے کے) علماء نے ان کے نام میں اختلاف کیا ہے طائوس نے ابن عباس سے رویت کی ہے کہ بنی لیث میں سے ایک شخص جن کا نام جندب ابن ضمرہ تھا بہت مالدار تھے اور ان کے چار بیٹے تھے انھوںنے ایک مرتبہ کہا کہ اے اللہ میں اپنی جانس ے تیرے رسول کی مدد کرتا ہوں اور اب میں مشرکوں کی جماعت کو چھوڑ کر دار الہجرت کی طرف جاتا ہوں اور نبی ﷺ کے پاس رہوں گا اور مہاجرین و انصار کی جماعت بڑھائوں گا چنانچہ انھوں نے اپنے بیٹوں سے کہا کہ مجھے دار الہجرت (یعنی مدینہ منورہ) کی طرف لے چلو تاکہ میں نبی ﷺ کے پاس رہوں پس ان لوگوں نے ان کو سوار کیا (اور لے چلے) جب (مقام) تنعیم میں پہنچے تو مر گئے لہذا اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی ومن یخرج من بیتہ مہاجر الی اللہ و رسولہ الایہ حماد بن سلمہ نے محمد بن اسحاق سے انھوں نے یزید بن عبداللہ بن قسیط سے ایسا ہی روایت کی اہے۔ اور حجاج بن منہال نے بھی محمد بن اسحاق سے انھوں نے یزید بن قسیط سے ایسا ہی روایت کیا ہے اور انھوں نے یہ بھی روایت کی اہے کہ ان کا نما جندح بن ضمرہ ہے۔ ابن اسحاق کے اکثر شاگردوں نے ان کی موافقت کی ہے اور عکرمہ نے ابن عباس سے (ان کا نام) ضمرہ بن ابی العیص روایت کی اہے اور عبد الغنی بن سعید نے کہا ہے کہ ان کا نام ضمرہ ہے۔ اور ابو صالح نے ابن عباس سے روایت کیا ہے کہ ان کا نام جندع بن ضمرہ ہے اور بعض لوگ (ان کا نام) ضمضم بن عمرو خزاعی بتاتے ہیں۔ اس اکتلاف کو ابن مندہ اور ابو نعیم نے ذکر کیا ہے مگر ابو عمر نے کہا ہے ہ ان کا نام جندب بن ضمرہ جندی ہے جب یہ آیت نازل ہوئی الم تکن ارض اللہ واسعۃ فتہاجر و افیہا (٭ترجمہ کیا خدا کی زمیں وسیع نہ تھی کہ تم اس میں ہجرت کر جاتے) تو انھوں نے کہا کہ یا اللہ میں بہت ہی معذور مجبور ہوں مگر (اب تیرے حکم کے سامنے) کوئی معذوری اور مجبوری نیں ہے بعد اس کے وہ دچل دیئے حالانکہ بہت ہی بڈھے تھے راستے ہی میں مر گئے تو نبی ﷺ کے بعض اصہاب نے کہا کہ (افسوس) وہ ہجرت سے پہلے ہی مر گئے اب ہم نہیں جانتے کہ وہ (مرتبہ) ولایت (٭ولایت کے منعی دوستی اور نزدیگی۔ یہاں مراد خدا کی دوستی اور اس کا تقرب ہے چونکہ جو مسلمان دارالخرب سے باوجود قدرت کے ہجرت نہ کرے اور خدا کی دشمنوں کے شہر میں رہے وہ خدا کا دوست نہیں ہوتا لہذا ان کو یہ شبہ ہوا) پر ہیں یا نہیں اس پر یہ آیت نازل ہوئی ومن یخرج من بیتہ مہاجر الی اللہ و رولہ ثم یدرکہ الموت فقد وقع اجرہ علی اللہ انھوں نے کچھ بھی اختلاف نقل نہیں کیا۔ ان کا تزکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)