ابن زبیر بن حارث بن کثیر بن جشم بن سبیع بن مالک بن ذہل بن مازن بن ذیبان بن ثعلبہ بن دول بن سعد مناہ ابن غامد ازدی غامدی۔ جنگ صفین کے پیادوں میں حضرت علی کے ساتھ تھے اسی جنگ صفین میں شہید ہوئے ابو عمر نے لکھاہے کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ جس شخص نے ولید بن عقبہ بن ابی معیط کے سامنے جادوگر کو قتل کیا تھا وہ جندب بن زہیر ہیں یہ زبیر بن بکار کا قول ہے اور بعض لوگ کہتے ہیں وہ جندب بن کعب تھے یہی صحیح ہے اور انھوں نے کہا ہے کہ جندب بن زہیر کے صحابی ہونے میں اختلاف ہے بعض لوگ کہتے ہیں یہ صحابی ہیں اور بعض لوگ کہتے ہیں یہ صحابی نہیں ہیں اور ان کی حدیث مرسل ہے اور انھوںنے ان کی حدیث میں سری بن اسمعیل کی وجہس ے کلام کیا ہے۔ ابو نعیم نے کہا ہے کہ بغوی نے ان کا ذکر کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ ازدی ہیں۔ اور کلبی نے ابو صالح سے انھوںنے ابن عباس سے روایت کی ہے کہ جندب بن نصیر جب نماز پڑھتے تھے یا روزہ رکھتے تھے یا صدقہ دیتے تھے اور ان کی تعریف کی جاتی تھی تو وہ خوش ہوتے تھے اور لوگوں کے کہنے سے وہ ان باتون کو زیادہ کرتے تھے پس اللہت عالی نے اس بارے میں یہ آیت نازل فرمائی فمن کان یرجو لقاء ربہ فلیعمل عملا صالحا ولا یشرک بعبادۃ ربہ احدا (٭ترجمہ پس جو کوئی اپنے پروردگار سے ملنے کا یقین رکھتا ہو اسے چاہئے کہ نیک کام کرے اور اپنے پروردگار کی عبادت میں کسی کو شریک نہ کرے بغرض کوئی نیک کام کرنا ریا ہو اور ریا ایک قسم کا شرک ہے) یہ ان لوگوں میں تھے جنھیں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے کوفہ سے شام بھیجا تھا۔ (قبیلہ) ازد میں جو چار جندب تھے جندب الخیر ابن عبداللہ اور جندب بن کعب جادوگر کے قاتل اور جندب بن عفیف اور جندب بن زہیر انھیں میں سے ایک یہ بھی ہیں یہ جندب حضرت علی کے ہمراہ جنگ صفین میں شہید ہوئے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے مگر ابو عمر نے (ان کا تذکرہ مستقل نہیں لکھا بلکہ) ان کے کچھ حالات جندب بن کعب کے تذکرہ میں لکھے ہیں۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)