بن حنظلہ بن عدی بن عمروبن ثعلبہ بن عدی بن ملکان بن عوف بن حذرہ ابن زید لات۔ ان کو تنوخی بھی کہتےہیں۔حیرہ کے لوگوں میں سے ہیں کیونکہ بنی ملکان بن عوف تنوخ کے حلیف ہیں ان کی حدیث اہل مصر سے مروی ہے حیرہ کا جو وفد رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا تھا اس میں یہ بھی تھے۔ابوبکرصدیق کے عہد میں اسلام لائےتھےزمانۂ جاہلیت میں حضرت عمر کے شریک تھے۱۵ھ ہجری میں حضرت عمرکی طرف سےقاصد بن کرمقوقس کے پاس اسکندریہ گئے تھےاورفتح مصر میں شریک تھےان کی اولاد مصرہی میں رہے۔یزید بن ابی حبیب نے ناعم بن عبداللہ سے انھوں نے کعب بن عدی سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھے میرے والدحیرہ کے اسقف (عالم پیشوائے انصاری جب محمد صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث ہوئے تومیرے والد نےکہاکہ کیاہوسکتا ہے کہ تم میں سے کچھ لوگ اس شخص (یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم)کے پاس جائیں اورجاکرتم لوگ اس سے کچھ اس کی باتیں سنوکہیں ایسانہ ہوکہ وہ مرجائیں اورتم کہوکاش ہم ان کی کچھ باتیں سنتے چنانچہ چارآدمی منتخب ہوئے اوروہ حضرت کی طرف روانہ کیے گئےمیں نےاپنے والدسے کہاکہ میں بھی ان لوگوں کے ساتھ جاؤں میرے والد نے کہاتم جاکرکیاکروگے میں نے کہامیں بھی ان کی حالت دیکھوں گاچنانچہ ہم لوگ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے نمازصبح کے بعد ہم لوگ آپ کے پاس بیٹھاکرتےتھےاورآپ کا کلام اورقرآن سناکرتے تھےکوئی ہمیں منع نہ کرتاتھاپھر تھوڑے ہی دنوں کے بعد حضرت کی وفات ہوگئی تو ان چاروں آدمیوں نے کہاکہ اگریہ سچے نبی ہوتے تونہ مرتے چلووطن واپس چلیں میں نے ان سے کہاابھی توقف کرودیکھوان کی جگہ پرکون قائم ہوتاہےمعلوم ہوجائےگاکہ یہ کام منقطع ہوگیایاپوراہوگامگروہ لوگ چلے گئے اورمیں ٹھہرارہا مگرمیں اس حال میں تھاکہ نہ مسلمان تھانہ نصرانی تھاپھرجب حضرت ابوبکرنے ہمامہ کی طرف ایک لشکربھیجاتو میں بھی اس لشکرکے ساتھ گیاجب مسلمانوں کو مسیلمہ کذاب کی لڑائی سے فراغت ہوئی تو میراگذرایک راہب کی طرف ہوامیں اس کے پاس گیااورمیں اس سے کچھ تعلیم حاصل کرنا چاہی مجھ سے اس نے پوچھاکہ تم نصرانی ہو میں نے کہانہیں اس نے کہایہودی ہومیں نے کہانہیں پھرمیں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کاذکرکیااس نے کہاہاں ان کا تذکرہ ہماری کتابوں میں ہے میں نے کہاتو مجھے دکھادو چنانچہ اس نے ایک کتاب۱؎نکالی اورمجھ سے پوچھاکہ تمھارانام کیاہےمیں نے کہاکعب پس اس نے وہ کتاب کھولی میں نے پڑھاتومحمد صلی اللہ علیہ وسلم کی صفت اوران کی نعت اس میں دیکھی اسی وقت سے میرے دل میں نورآگیااورمیں اس وقت مسلمان ہوگیاپھرمیں اپنے وطن حیرہ گیاتو لوگوں نے مجھ سے اسلام کی بابت بہت طعنہ دیے اس کے بعد حضرت ابوبکرکی وفات ہوگئی پھرمیں حضرت عمر کے پاس آیا توانھوں نے مجھےمقوقس کے پاس بھیجا۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے مگرابو عمرنے مختصرلکھاہے۔
۱؎یہ کتاب تورات یا انبیأ بنی اسرائیل کا صحیفہ ہوگا۱۲۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)