بن امیہ بن عدی بن عبیدبن حارث بن عمروبن عوف بن غنم بن سواد بن مری بن اراشہ بن عامر بن عبیلہ بن فسمیل بن فران بن بلی۔بلوی۔انصار کے حلیف ہیں اوربقول بعض بنی حارثہ بن خزرج کے حلیف ہیں اوربقول بعض بنی عوف بن خزرج کے حلیف ہیں اوربقول بعض انصار کے خاندان بنی سالم کے حلیف ہیں اورواقدی نے کہاہے کہ یہ انصارکے حلیف نہیں ہیں بلکہ خودانصاری ہیں مگرابن سعد نے کہاہےکہ میں نےان کانام انصارکے نام میں بہت ڈھونڈا مگرمجھے نہ ملا۔ان کی کنیت ابومحمد ہے اورابن کلبی نے ان کا نسب بلی تک بیان کرکے کہاہے کہ یہ کعب انصار کے خاندان بنی عمروبن عوف کی طرف منسوب ہیں ان کا اسلام متاخر ہے اسلام کے بعد یہ تمام مشاہد میں شریک رہے۔ان سے ابن عمرنے اورجابربن عبداللہ اورعبداللہ بن عمروبن عاص اورابن عباس اورطارق بن شہاب اورابووائل اورزید بن وہب اورابن ابی لیلی نے اوران کے بیٹون یعنی اسحاق اورعبدالملک اورمحمد اورربیع وغیرہم نے روایت کی ہےیہ آیت انھیں کے حق میں نازل ہوئی تھی ففدیتہ من صیام اوصدقتہ اونسککوفہ میں رہتےتھے۔ہمیں ابراہیم اوراسماعیل نے اپنی سند کے ساتھ ابوعیسیٰ ترمذی تک خبردی وہ کہتےتھے ہم سے ابن ابی عمرنے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم سے سفیان بن عینیہ نے ایوب اورابی نجیح اورحمید اعرج اورعبدالکریم سے ان لوگوں نے مجاہد سے انھوں نے عبدالرحمن بن ابی لیلی سے انھوں نے کعب بن عجرہ سے روایت کرکے بیان کیاکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا گذران کی طرف مقام حدیبیہ میں ہواابھی مکہ نہ پہنچے تھےیہ اس وقت دیگ کے نیچے آگ جلا رہے تھےاورجوئیں ان کے سر سے نکل کر ان کے منہ پرگرتے تھےحضرت نے پوچھاکہ کیاجوئیں تم کو تکلیف دیتی ہیں انھوں نے عرض کیاکہ ہاں توآپ نے فرمایاسرمنڈواڈالواورایک فرق غلہ چھ مسکینوں کودے دوایک فرق تین صاع کاہوتاہےیاتین روزہ رکھ لویا ایک قربانی کرلو۔کعب کی وفات مدینہ میں ۵۱ھ ہجری اوربقول ۵۲ھ ہجری اوربقول بعض ۵۳ھ ہجری بعمر۷۳سال اوربقول بعض ۷۵سال ہوئی۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)