۔اوربعض لوگ ان کومُرّہ بن کعب کہتےہیں سلمی بہزی ہیں مگرپہلاہی قول زیادہ صحیح ہے۔ ابوعمرنےبھی کہاہے کہ کعب بن مرہ ہی صحیح ہے اورابن ابی خثیمہ نے کہاہے کہ کعب بن مرہ اور شخص ہیں ۔یہ کعب ملک شام کے مقام اردن میں رہتےتھے ان سے شرحبیل بن شمط اورابوالاشعث صنعانی اورابوصالح خولانی اورسالم بن ابی الجعد نے روایت کی ہے۔عمرو بن مرہ نے سالم ابی الجعد سے روایت کی ہے کہ شرحبیل بن شمط نے کہاکہ اے کعب بن مرہ ہم سے کوئی حدیث بیان کیجیے جو آپ نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے قبیلۂ مضرکے متعلق سنی ہوتوانھوں نےکہاکہ میں ایک روز رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیااورمیں نے عرض کیاکہ یارسول اللہ اللہ نے آپ کوفتح مندکیاہےاوربہت کچھ دیاہے اورآپ کی دعامقبول کی ہے آپ کی قوم(قحط سالی سے)مری جاتی ہے آپ اللہ سے ان کے لیے دعاکیجیےتوآپ نے دعاکی کہ یااللہ مینھ برساجو ہماری مصیبت کو دورکردے عالمگیر بارش ہو اوربکثرت ہوجلدہودیرنہ ہو نفع دے ضرر نہ پہنچائےان کعب سے بہت سی حدیثیں مروی ہیں ان حدیثوں کو اہل کوفہ شرحبیل بن شمط سے وہ کعب سے روایت کرتےہیں اوراہل شام انھیں حدیثوں کوشرحبیل سے وہ عمروبن عبسہ سے روایت کرتے ہیں واللہ اعلم۔ابوعمرکاقول ہے اور انھوں نے کہاہے کہ بعض لوگوں کابیان ہے کہ کعب بن مرہ کی وفات ملک شام میں۵۹ھ ہجری میں ہوئی۔ہمیں یعیش بن صدقہ بن علی فقیہ نے اپنی سند کے ساتھ احمد بن شعیب سے روایت کرکے خبر دی وہ کہتےتھے ہم سے ابوکریب نے ابومعاویہ سے روایت کرے کے بیان کیاوہ کہتےتھےہم سے اعمش نے عمرو بن مرہ سے انھوں نے سالم بن ابی الجعد سے روایت کرکے بیان کیاکہ شرحبیل بن شمط نے کعب بن مرہ سے کہاکہ ہم سے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث بیان کیجیے اور بہت احتیاط سے بیان کیجیے انھوں نے کہاکہ میں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم سےسنا آپ فرماتے تھےکہ جوشخص خدا کی راہ میں جوانی ختم کرے اوربوڑھاہوجائے قیامت کے دن اس کے لیے ایک نورہوگا۔ان کاتذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)