بن عباد بن عمروبن سواد بن غنم بن کعب بن سلمہ بن سعد بن علی بن اسد بن شاردہ بن ترید بی جشم بن خزرج۔انصاری خزرجی سلمی۔کنیت ان کی ابوالیسرتھی بیعت عقبہ میں شریک تھے اوربدرمیں جب شریک ہوئے تو ان کی عمربیس سال کی تھی بیان کیاگیاہےکہ انھوں نے منبہ بن حجاج سہمی کوقتل کیاتھااورانھوں نے حضرت عباس بن عبدالمطلب کو بدرکے دن گرفتار کیاتھاقد ان کا پستہ تھا۔مدینہ میں جن اصحاب بدرکی وفات ہوئی ان میں سب سے آخری شخص یہی ہیں۔ان کی وفات ۵۵ھ ہجری میں ہوئی ان سے ان کے بیٹے عمارنے اورموسیٰ بن طلحہ نے روایت کی ہے۔ہمیں شریف ابوالمحاسن یعنی محمع بن عبدالخالق جوہری نے اجازۃً خبردی وہ کہتےتھے ہمیں ابوالفتح یعنی احمد بن محمد بن احمد حدادنے خبردی وہ کہتےتھےہمیں ابوالحسن بن ابی عمربن حسن نے خبردی وہ کہتےتھے ہمیں سلیمان بن احمد نے خبردی وہ کہتےتھے ہم سے محمد بن نصرازدی نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہمیں ابوالحسن بن ابی عمربن یونس نے بیان کیا وہ کہتےتھے ہم سے ابوالاحوص نے غانم بن سلیمان سے انھوں نے عون بن عبداللہ بن عتبہ سے روایت کرکے بیان کیا کہ وہ کہتےتھے ابوالیسرکاقرض ایک شخص کے ذمہ تھاوہ تقاضہ کے لیے اس کے گھرپرگئےاس شخص نے لونڈی سے کہاکہ کہدویہاں نہیں ہیں ابوالیسرنے یہ آوازسن لی اورکہنے لگے باہر نکل میں نے تیری آواز سن لی چنانچہ وہ نکلا ابوالیسرنےاس سے کہاتونے ایساکیوں کیااس شخص نے کہاتنگ دستی کی وجہ سے توانھوں نے کہاکہ اللہ اللہ جا میں نے اپنا قرض معاف کیامیں نےرسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ فرماتے تھے کہ جو شخص کسی قرضدار کومہلت دے یامعاف کردے قیامت کے دن وہ اللہ کے سایے میں ہوگا۔ان کا تذکرہ انشأاللہ تعالیٰ کنیت کے باب میں اس سے زیادہ ہوگاکیونکہ یہ اپنی کنیت سے زیادہ مشہورہیں ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)