بن حیدہ بن قشیرقشیری۔اوربعض لوگ ان کو مزنی کہتےہیں ابن مندہ اورابونعیم نے ان کا نسب اسی طرح بیان کیاہے۔ان کے صحابی ہونے میں اختلاف ہےبعض لوگوں نے کہاہے کہ انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھاتھااوران کے والد صحابی تھے۔خالد بن عبداللہ نے داؤد بن ابی ہند سے انھوں نے عباس بن عبدالرحمن سے انھوں نے کندیر بن سعید سے اورایک مرتبہ انھوں نے کہا کہ کندیر بن سعید کے والد سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھےمیں نے ایک مرتبہ زمانۂ جاہلیت میں حج کیاتھامیں نے وہاں دیکھا کہ ایک شخص طواف کررہاہے اوریہ شعرپڑھ رہاہے
۱؎ یارب روراکبی محمدا روہ لی واصطنع عندی یدا
۱؎ترجمہ۔اے میرے پروردگار میرے راکب دوش محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو واپس کردے اور میرے اوپراحسان کر۔
اس کے بعدانھوں نے پوری حدیث بیان کی۔مگرصحیح یہی ہے کہ یہ روایت کندیرکے والد کی ہے ۔ اس روایت کومسلمہ بن علقمہ نے داؤد سے انھوں نے بہز بن حکیم سے انھوں نے اپنے دادا حیدہ بن معاویہ سے روایت کیا ہے کہ وہ زمانۂ جاہلیت میں عمرہ اداکرنے گئے تھےتوانھوں نے ایک شخص کو طواف میں یہ شعر پڑھتے ہوئے سنا کہتےتھےمیں نے پوچھاکہ یہ کون شخص ہیں لوگوں نے کہا یہ قریش کے سردارعبدالمطلب ہیں۔ان کا تذکرہ ابن مندہ اورابونعیم نے لکھاہے۔واللہ تعالی اعلم۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)